کشمیر میں بندوق کے استعمال اور بھارتی یکجہتی کیخلاف بیانات دینے پر علی گیلانی کے خلاف تحقیقات کا حکم
جموں (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی ایک عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی کے خلاف بھارتی یکجہتی کیخلاف بیانات دینے اور کشمیر میں بندوق کے استعمال کی تشہیر کرنے کے الزام میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جموں کی مقامی عدالت نے ایس ایس پی کرائم جموں کو تحریک حریت (گ)کے سربراہ سید علی گیلانی کی سرتاج عزیز سے ملاقات اور بندوق کا استعمال سے متعلق بیان دینے کے الزامات کی ’ابتدائی تحقیقات‘کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کو کہا ہے۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ جموں سوبا رام گاندھی کی عدالت میں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ریاستی صدر راوندر رینا نے درخواست دائر کر کے معزز عدالت سے ملک کی یکجہتی کیخلاف بیانات دینے اور کشمیر میں بندوق کے استعمال کی تشہیر کرنے پر گیلانی کیخلاف ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ گیلانی گذشتہ چند دہائیوں سے سکیورٹی فورسز اور معصوم جوانوں کیخلاف مقامی کشمیری نوجوانوں کو اکسانے اور انہیں بندوق اٹھانے کیلئے گمراہ کرنے میں سرگر م عمل ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم لوگوں کا قتل عام ہوا۔ وہ نفرت آمیز اور سخت گیر نظریہ کی وجہ سے خوف ودہشت کا ماحول پیدا کرنے کا ذمہ دار بھی ہے جس کے نتیجے میںایسے حالات پیدا ہوگئے کہ کشمیر سے ایک طبقہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگیا۔ عرضی میں مزید الزام لگایاگیا ہے کہ گیلانی نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے 11نومبر2013ء کو نئی دہلی میں ملاقات کی۔میٹنگ کے اگلے دن گیلانی نے یہ بیان دیاکہ ریاست جموں وکشمیر کا مستقل حل بندوق کے استعمال میں ہے جو کہ قومی مفادات کیخلاف ہے۔