بھارتی سیاستدان انتخابی مہم میں پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں
اسلام آباد (آن لائن + اے این این) پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی سیاستدان انتخابی مہم میں پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم یہ حکومتی پالیسی نہیں۔انہوں نے کہا لائن آف کنٹرول پر کوئی جغرافیائی تبدیلی نہیںآسکتی، یہاں حالات کی خرابی سے تعلقات کی بہتری میں آنیوالی تیزی کا عمل متاثر ہوا ہے، عوامی رابطے کے ذریعے تعلقات استوار کئے جا سکتے ہیں، پرامن پاکستان ایشیا کے لیے تجارتی راہداری بن سکتا ہے، ممبئی حملوں پر پیش رفت کے فقدان پر گہری تشویش ہے آبادی ، عالمی تعلقات اور بڑا ملک ہونے کی وجہ سے دفاعی بجٹ بڑھانا مجبوری ہے۔ بھارت پاکستان میں مضبوط جمہوریت دیکھنے کا خواہاں ہے۔ یہاں ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تجارت ، ٹیکنالوجی اور عوامی رابطے سے دونوں ممالک میں تعلقات بہتر ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات ہیں۔ جاپان اور چین ثقافتی معاملات پر اکٹھے ہوسکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کیوں اکٹھے نہیں ہوسکتے؟۔ ضروری نہیں کہ صدر اور وزیراعظم کی ملاقات کو ہی تعلقات کے حوالے سے جانچا جائے تعلقات کو جانچنے کے لیے عوامی رابطے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ 79ء کے بعد دنیا میں انقلاب آئے اس کی مثال ایران اور افغانستان ہیں لیکن تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے قطع تعلق کرنا ناممکن ہے ایران امریکہ سے دوبارہ تعلقات استوار کررہا ہے روس بھی افغانستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ پاکستان میں انتخابات کے بعد پاکستان بھارت روابط میں تیزی آئی تھی۔ نوازشریف کا مثبت ردعمل رہا پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں امن واستحکام کے لئے کام کرینگے۔ ویزا پالیسی کے حوالے سے بھی دونوں ممالک رابطے میں ہیں پاکستانیوں کے لئے ماضی کے مقابلے میں اب ویزا میں آسانی ہے۔ سارک پلیٹ فارم بھی تعلقات بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بھارت بڑا ملک ہے وہ اپنے جی ڈی پی، آبادی اور عالمی تعلقات کے باعث دفاعی بجٹ بڑھانے پر مجبور ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ لائن آف کنٹرول کی صورتحال نے روابط میں آتی تیزی کو متاثر کیا ہے، لائن آف کنٹرول کی صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے کشمیر پر لائن آف کنٹرول کے حوالے سے جغرافیائی تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ بھارت کوئی تبدیلی نہیں چاہتا تاہم عوامی رابطہ بڑھا کر اور تجارت سے تعلقات استوا ر کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان بھارت مذاکرات 2004 کی بات چیت کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں، ممبئی حملوں پر پیش رفت مین فقدان اور کنٹرول لائن کشیدگی بھارت کے لئے باعث تشویش ہے، بھارت پاکستان سمیت پوری دنیا اور عالمی طاقتوں کے ساتھ اچھے اور مستحک تعلقات چاہتا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی ملکی ترقی پر مبنی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات خطے کے مفاد میں ہے اور مستحکم پاکستان بھارت کے مفاد میں ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے عدلیہ اور میڈیا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ عام انتخابات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی روابط میں تیزی آئی تھی تاہم کنٹرول لائن پر کشیدگی سے صورتحال تیزی سے خراب ہوئی، پاکستان اپنے منفرد محل وقوع کے باعث خطے کا اہم ملک ہے پرا من پاکستان پورے ایشیا کے لئے اقتصادی راہداری اور تجارتی گہوارہ بن سکتا ہے۔دہشت گرد پاکستان بھارت مذاکرات کے لئے خطرہ ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان2004 میں شروع ہونے والے مذاکرات اہم تھے اسی بات چیت کی بنیاد پر مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب پاکستانیوں کے لئے بھارتی ویزے کا حصول کافی آسان ہے۔