دنیا کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے لئے پاکستان کی مدد کرنا ہو گی: ایڈم تھامپسن
لاہور (خبر نگار) پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامپسن نے کہا ہے کہ نیٹو افواج کو افغانستان میں کامیابی ہوئی ہے۔ 2014ءمیں نیٹو افواج افغانستان سے واپس چلی جائیں گی مگر افغان افواج کی تربیت اور مدد کے لئے چند ہزار فوجی افغانستان میں رہیں گے۔ برطانوی فوج افغان فوجی افسران کو تربیت دیتی رہے گی۔ افغان نیشنل آرمی اب تربیت یافتہ ہے اور سکیورٹی اور ملٹری آپریشن وہی کر رہی ہے۔ افغانستان سے نیٹو افواج کے نکلنے کے بعد افغان گروپوں میں لڑائی جاری رہے گی۔ پاکستان میں اپنے 4 برس مکمل کرنے کے بعد اگلے ماہ واپس جانے والے ہائی کمشنر نے لاہور میں صحافیوں سے خصوصی ملاقات میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ”ایڈ“ نہیں ”ٹریڈ“ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو یورپین یونین تک رسائی کے لئے مدد کی ہے۔ اگلے ہفتے میں یورپین یونین کو ٹیکسٹائل کی برآمد کا فیصلہ ہو جائے گا۔ پاکستان میں کرکٹ کے لئے امن و امان کی صورتحال بہتر کرنا ہو گی۔ دنیا کو دہشت گردی سے نجات کے لئے پاکستان کی مدد کرنا ہو گی۔ برطانوی کرکٹ ٹیم پاکستان آئی ہے اور برطانوی یونیورسٹیوں کی ٹیمیں بھی آ رہی ہیں۔ اس سوال پر کہ پاکستان طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے مگر عین موقع پر ڈرون حملہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات یا جنگ افغان اور پاکستان کی حکومتوں کا اپنا فیصلہ ہے مگر جنگ ہر چیز کا حل نہیں ہوا کرتی۔ امن کے لئے مذاکرات کرنا ہوتے ہیں۔ برطانوی ہائی کمشنر نے مزید کہا کہ پاکستان میں کا¶نٹر ٹیررزم اتھارٹی سے بھی تعاون کر رہے ہیں کیونکہ برطانیہ میں ہونے والی دہشت گردی کی نصف وارداتوں یا کوششوں میں پاکستان کا تعلق نکل آتا ہے۔