حکومت ویزا پابندی ختم کرنے کی بجائے بھارتی دہشت گردی کو دنیا میں بے نقاب کرے : مذہبی‘ سیاسی رہنما
حکومت ویزا پابندی ختم کرنے کی بجائے بھارتی دہشت گردی کو دنیا میں بے نقاب کرے : مذہبی‘ سیاسی رہنما
لاہور (خصوصی رپورٹر) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے۔ ویزا ختم کرنے کا اعلان بھارتی جاسوسوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی کھلی چھٹی دینا اور کشمیریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے۔ حکومت کو انڈیا کے ساتھ دوستی کی بجائے اسکی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرنی چاہئے۔ حکومت کے نرم روئیے کی وجہ سے ہی انڈیا نے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کو الگ کرنے کیلئے دیوار تعمیر کرنے کے منصوبے پر عمل کرنا شروع کیا۔ ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی اور مذہبی رہنماﺅں نے اپنے ردعمل میں کیا۔ جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ ویزا پابندی کا خاتمہ پاکستان کو بھارتی ایجنٹوں کی چراگاہ بنا دیگا۔ اس پابندی کو ختم کرنا سرحدوں کو ختم کرنا ہے۔ نوازشریف اس سے باز رہیں، عوام اسے ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ منور حسن نے کہا کہ واجپائی کے ہر دم گن گانے والے نوازشریف کو بھارتی مکاری اور ہندو چانکیائی سیاست کا علم نہیں۔ دریں اثناءجماعة الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید نے کہا کہ وزیر اعظم یکطرفہ محبت کی پینگیں بڑھانے کی بجائے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا قوم نے نوازشریف کو مینڈیٹ مسلمانوں کی قاتل بی جے پی سے دوستی اور مذاکرات کی ٹیبل سجانے کیلئے نہیں دیا۔ کشمیر اور پاکستانی دریاﺅں پر قابض ہندوستان وطن عزیز میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا۔ اب کشمیر کو پاکستان سے جدا کرنے کیلئے دیوار برلن کی طرز پر دیوار تیار کر رہا ہے مگر ہمارے حکمران بھارت سے دوستی، تجارت اور ویزے ختم کرنے کے اعلانات کرکے کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے کہا کہ نوازشریف کی بھارت کے ساتھ ویزا پابندی ختم کرنے کی پیشکش غلط ہے۔ ممکن ہے کہ امریکہ کا وزیراعظم پر دباﺅ ہو کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ٹھیک کروکیونکہ امریکہ افغانستان سے انخلا سے قبل اس خطہ میں بھارت کی بالادستی چاہتا ہے۔ بھارت ہی امریکہ کا سٹرٹیجک پارٹنر ہے، پاکستان کو صرف استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا نوازشریف پاکستانی قوم کی سوچ کے برعکس فیصلے کررہے ہیں۔ حکومت کے ایسے فیصلوں کے نتائج بھی درست نہیں ہوں گے۔ گزشتہ ایک سال میں انڈیا کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نوازشریف تاجرانہ ذہن سے سوچتے ہیں۔ انہیں پاکستان کے مستقبل کی فکر بھی کرنی چاہئے۔ جمعیت علماءپاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ انڈیا ایک طرف پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کر رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی و تخریب کاری کی وارداتوں میں بھی ملوث ہے۔ انہوں نے کہا غیرت کا تقاضا ہے کہ اگر انڈیا کے ساتھ بات کرنی ہے تو برابری کی سطح پر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت انڈیا کو سپورٹ کر رہی ہے جبکہ انڈیا مسلسل پاکستان کیخلاف اقدامات کر رہا ہے۔ اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہا کہ کہ ملک اندرونی طور پر خلفشار کا شکار ہے، وزیراعظم بھارت کے ساتھ دوستی کی باتیں کرنے کی بجائے ملک کو اندرونی طور پر مستحکم کریں۔ حکومت کو انڈیا کے ساتھ دوستی کا شوق تو چڑھا ہوا ہے مگر کنٹرول لائن کی بار بار خلاف ورزی کی جار ہی ہے جس سے ہمارے فوجی شہید ہورہے ہیں۔ کنٹرول لائن پر دیوار تعمیر کرنے کا بھارتی منصوبہ بھارت نواز پاکستانی حکمرانوں کی غیرت کو بیدار کرنے کیلئے کافی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام کیلئے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ بھارت کی محبت ہمارے حکمرانوں کے ذہنوں میں کیوں چڑھی ہوئی ہے۔ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے تو نوازشریف کی حلف برداری کی تقریب میں بھی آنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود اردیت دینے کیلئے تیار نہیں۔ انڈیا کے ساتھ دوستی کی بجائے اسکی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا چاہئے۔
ویزا/ ردعمل