سرمایہ داروں کے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے نیا ’’این آر او‘‘ تیار
لاہور (شہزادہ خالد) سرمایہ داروں کے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے نیا ’’این آر او‘‘ تیارکرلیا گیا۔ بڑے مگر مچھوں کو کھربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ دینے کیلئے 30 جون 2013 ء کو اسمبلی کے پاس کردہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 116(2) کو خفیہ نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک سال کیلئے معطل کردیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری/ ممبر اِن لینڈ ریونیو شاہد حسین کے دستخطوں سے جاریکردہ مراسلہ نمبر SRO 978/13 بتاریخ 14 نومبر 2013ء میں مخصوص کاروباری حضرات، بیورو کریٹس، سرمایہ داروں کو ویلتھ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے سے ایک سال کیلئے مستثنیٰ قرار دیدیا گیا۔ اس طرح سرمایہ دار اپنے اثاثوں کی تفصیل بتانے کے پابند نہیں رہے۔ فیصلے سے حکومتی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچے گا۔ غریب آدمی، چھوٹے چھوٹے کاروباری افراد ٹیکس جمع کرائیں گے، بڑے سرمایہ دار اثاثوں کی تفصیل جمع نہ کرا کے تھوڑا بہت ٹیکس جمع کرا دیں گے اور اربوں روپے کا ٹیکس بچالیں گے۔ اس سکیم کے مطابق تمام ٹیکس نادہندگان اپنے ناجائز اثاثہ جات، بینک اکاؤنٹس اور لگژری اخراجات کو کلیئر کروالیں گے۔ 2000ء اور 2008ء میں بھی معمولی ٹیکس وصول کرکے اس طرح کی سکیموں سے ٹیکس چوروں کو نوازا گیا۔ Finance (Amendment) Ordinance 2012 کے ذریعے ٹیکس رجسٹریشن و انوسٹمنٹ سکیم کے نام پرسابق اور نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس ایمنسٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل طارق عزیز نے اس مراسلے کے حوالے سے کہا کہ یہ غریبوں پر ڈرون حملہ ہے۔ اس طرح کی ایمنسٹی سکیمیں ٹیکس چوروں کیلئے متعارف کرائی جاتی ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں آن لائن گوشوارہ جمع کروانا لازمی نہیں۔ سالانہ گوشوارہ آن لائن اور مینول دونوں صورتوں میں وصول کرنا چاہئے۔ محکمہ انکم ٹیکس کی انویسٹی گیشن و انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لامحدود اختیارات کی وجہ سے ٹیکس گزار غیر محفوظ ہیں۔ فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔