کچھ تو خیال کریں
مکرمی! ٹی وی کے نجی چینلز مردار گوشت، چٹنی، اچار، مربہ، دودھ، آئل، جعلی دوائیاں بنانے والوں انسانیت کے دشمنوں کا پردہ چاک کیا ہے اور آئے روز وطن عزیز کے سادہ لوح عوام کو موت بانٹنے والوں کی چیرہ دستیوں سے آگاہ کر رہے ہیں۔ وہ بیچارے ہر روز ہی اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر کسی نہ کسی عوام دشمن کی قلعی کھول رہے ہیں۔ یہ نہایت ہی نیک کام ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کام محکموں کا نہیں؟ جو عوام کے ٹیکسوں سے بھاری تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور موت کے بیوپاریوں سے منتھلیاں وصول کرکے چند سکوں کی خاطر عوام میں موت بانٹنے والوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ آج تک یہ خبر بالکل نہیں ملی کہ ان بھیڑیوں کے خلاف کوئی کیس بنایا گیا ہے یا ان کو کوئی سزا دی گئی ہے۔ حالانکہ ان لوگوں کی سزائے موت سے کم کوئی سزا نہیں ہونی چاہئے۔ میری جناب وزیراعظم پاکستان سے گزارش ہے کہ خدارا اول تو عوام میں کھانے کی سکت ہی نہیں رہی۔ اگر کوئی لقمہ ملتا ہے تو وہ خالص مہیا کر دیں اور عوام کو ان گدھوں کے رحم و کرم پر تو نہ چھوڑیں۔ ان کو عبرت ناک سزائیں دیں اور متعلقہ محکموں والے جو ان لوگوں کی معاونت میں شامل ہوں ملازمت سے فارغ کرکے سزائیں دی جائیں۔ (محمد یوسف جنجوعہ وزیرآباد)