پروفیشنل کرکٹرز کیلئے عوامی دباؤ کوئی معنی نہیں رکھتا، پرفارمنس ہی تنقید کا بہترین جواب ہے
لاہور (حافظ محمد عمران) پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایشوز سے نکل کر کھیل پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے۔ پروفیشنل کرکٹرز کے لئے عوامی دباؤ کوئی معنی نہیں رکھتا، پرفارمنس ہی تنقید کا بہترین جواب ہے۔ ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام ’’گیم بیٹ‘‘ میں شرکاء نے کیا۔ وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے کہا کہ میں ٹیم میں واپسی کے لئے بھرپور محنت کر رہا ہوں۔ چیمپئنز ٹرافی میں ناقص بیٹنگ پرفارمنس کی وجہ سے مجھے ٹیم سے باہر ہونا پڑا۔ مگر دوبارہ واپس آ کر ماضی کی غلطیاں نہیں دہراؤں گا۔ کیپنگ کے حوالے سے بھی میں اپنے کوچز کی نگرانی میں خامیاں دور کرنے کے لئے محنت کرتا رہتا ہوں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ نجم سیٹھی قائم مقام چیئرمین ہیں انہیں چیئرمین کرکٹ بورڈ نہ کہا جائے۔ وہ کرکٹ کی الف، ب بھی نہیں جانتے۔ ہیڈ کوچ کے طور پر راشد لطیف بہترین انتخاب ہیں مگر کرکٹ بورڈ میں انہیں یہ عہدہ دینے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ وقار یونس آسٹریلیا میں مقیم ہیں اس لحاظ سے وہ بھی اوورسیز کوچ ہی ہوئے نہ کہ مقامی۔ بلاول بھٹی اور عرفان کے بارے میں دو سال سے کہہ رہا تھا کہ انہیں ٹیم میں شامل کیا جائے۔سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عامر نذیر نے کہا کہ قائم مقام چیئرمین کرکٹ بورڈ کرکٹ کے معاملات تباہ کر رہے ہیں وہ یا تو بورڈ کے معاملات دیکھیں اور یا پھر اپنے چینل کو دیکھ لیں۔ وہ کرکٹ سے زیادہ چینل کے مفادات کے لئے فکرمند ہیں۔ کھلاڑیوں کو اپنی ساری توجہ کھیل پر مرکوز رکھنی چاہئے۔