دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار کو منتقل کرنے کی تجویز مسترد
راولپنڈی (رپورٹ سلطان سکندر) دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار کے نائب مہتمم اور نائب خطیب مفتی امان اﷲ خان نے کہا ہے کہ ہم نے دارالعلوم تعلیم القرآن کو ’’بہتر‘‘ جگہ پر منتقل کرنے کی حکومتی تجویز مسترد کردی ہے۔ ہمارا جینا مرنا دارالعلوم کے لئے ہے جس کی بنیاد 1938ء میں میرے جد امجد شیخ القرآن مولانا غلام اﷲ خان مرحوم نے رکھی تھی‘ ہمارا تحریک طالبان سے کوئی رابطہ اور تعلق نہیں‘ نہ ہی ان کے کسی ردعمل کی اطلاع اور توقع ہے۔ ہم نے گزشتہ جمعہ کو راجہ بازار میں انتہائی پْرامن اجتماع کرکے دنیا کو بتا دیا ہے ہم پرامن اور قانون پسند ہیں اور ملکی امن‘ استحکام اور سلامتی ہمیں عزیز ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دارالعلوم سے کبھی محرم کے جلوس پر کنکری تک نہیں پھینکی گئی۔ محرم کے جلوسوں کو عبادت گاہوں تک محدود کرنا چاہئے ورنہ یہ جلوس خود حکومت اور امن و امان کے لئے مسئلہ بن جائیں گے۔ اگر حکومت نے کوئی قدم نہ اٹھایا تو ہم اپنا لائحہ عمل اختیار کریں گے۔ وہ ہفتہ کے روز دارالعلوم کے ناظم مولانا گوہر رحمان اور قاری محمد اسماعیل (مدینہ منورہ) کی معیت میں ایوان وقت میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم کے طلباء 10-9 محرم کو روزہ رکھتے ہیں ظالموں نے مسجد میں روزہ کی حالت میں بے گناہ طلباء پر فائرنگ کی اور ہم نے گولیوں کی بوچھاڑ میں مقررہ وقت پر نماز جمعہ ادا کی‘ ایک ڈی ایس پی کی موجودگی میں مسجد میں فائرنگ کی گئی جبکہ ساڑھے پانچ بجے تک نہ پولیس آئی نہ ریسکیو ٹیم اور ایمبولینس کو چوک فوارہ سے آگے آنے دیا گیا‘ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے انصاف چاہتے ہیں۔ دارالعلوم پر حملہ کرکے ہماری 75سالہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن دارالعلوم کے پلیٹ فارم سے اعلان کلمۃ الحق کا مشن جاری و ساری رہے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ دارالعلوم اور مسجد کی تعمیر نو تک راجہ بازار میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا فیصلہ باہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔