مقبوضہ کشمیر ۔ آٹھ نوجوانوںکی گرفتاری کے خلاف بارہمولہ میں مکمل ہڑتال
سری نگر (اے پی پی+این این آئی) مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی پولیس کے ہاتھوں بارہمولہ قصبے کے مختلف علاقوں سے آٹھ نوجوانوںکی گرفتاری کے خلاف قصبے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تمام دکانیں، کاروباری اور تجارتی مراکز اور پٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوںپر ٹریفک کی نقل و حرکت متاثر رہی۔گرفتار کیے گئے نوجوانوں کی شناخت عبدالقیوم نجار، فیاض احمد شیخ، ناظم میر ، عادل میر ،سمیر بٹ، ارشاد میر ، شاہد میر اور محمد رفیق کے طور پر ہوئی ہے۔قصبے کے علاقوں بس سٹینڈ، ٹیکسی سٹینڈ، تحصیل چوک، مین چوک اور خانپورہ میں نوجوانوں نے ٹولیوں کی صورت میں نمودار ہو کر نوجوانوںکی گرفتار ی کے خلاف مظاہرے کیے۔ بھارتی پولیس اور فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں کی طرف سے سینٹرل جیل سرینگر میں ایک خاتون کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف بٹ کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں خواتین کی بے حرمتی میں ملوث پولیس اہلکاروں اور جیل انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جیل میں نظر بند افراد سے ملاقات کے لیے آنے والے انکے اہلخانہ کو ہراساںکرنا بھارتی پولیس اہلکاروں کا معمول بن چکا ہے۔ یا د رہے کہ بھارتی پولیس کی خواتین اہلکاروں نے ایک قیدی سے ملاقات کے لیے آنے والی خاتون کو سکیورٹی چیکنگ کیلئے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے چار کشمیری نوجوانوںکی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت غیر قانونی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ جسٹس بنسی لالبھٹ پر مشتمل سنگل بنچ نے نجیب احمد بٹ، ارشاد احمد ڈار، مختار احمد ڈار اور مظفر احمد وانی نامی نوجوانوں کے مقدمات کی سماعت کے بعدان کے خلاف پولیس کی طرف سے پیش کئے گئے شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اْن پر عائد کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیا ۔ ادھر بھارتی پولیس نے دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی کو متعدد پارٹی کارکنوں سمیت سرینگر جموں شاہراہ پر بانیہال کے نزدیک اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ بھارتی فوجیوںکے ہاتھوں شہید ہونے والے شہریوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے را م بن کے علاقے گول جار رہی تھیں۔ بھارتی فوجیوں نے رواں برس 18جولائی کو گول میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں چار بے گناہ کشمیری شہیدجبکہ چالیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ این این آئی کے مطابق حریت رہنمائوں نے امریکی عدالت کی طرف سے کشمیری امریکن کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام نبی فائی کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر فائی کشمیر کے ایک مخلص ترجمان ہیں اور کشمیر کاز کیلئے ان کی خدمات قابل ستائش ہیںکشمیریوں کو ان پر فخر ہے- بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر فائی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے سچے ترجمان ہیں۔ وہ انکی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پوری کشمیری قوم کو ان پر فخر ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ ڈاکٹر فائی کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں کی جد وجہد سچائی پر مبنی ہے اور بھارت کو امریکی عدالت کے فیصلے سے سبق حاصل کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے سے فوجی انخلا کرنا چاہیے۔ جموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ڈاکٹرفائی کی رہائی پر کہا کہ امریکی عدالت کی طرف سے ڈاکٹر فائی کی رہائی کا فیصلہ ایک مثبت پیش رفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فائی کشمیر کاز کے لیے خلوص کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور کشمیری انکی رہائی کے فیصلے سے خوش ہیں۔ دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی نے اپنے بیان میں امریکی عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فائی امریکہ میں کشمیرکا ز کے لیے کام کر رہے ہیں۔ دریں اثنا آزاد جموںو کشمیر کے صدر سرداریعقوب خان‘ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید اورقانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن رہنما راجہ فاروق حیدر خان نے بھی ڈاکٹر فائی کی رہائی کے امریکی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے-یا د رہے کہ ڈاکٹر غلام نبی فائی کو امریکی ایف بی آئی نے امریکہ کے چند قوائد پر عمل نہ کرنے کی بنا پر 19جولائی 2011کو گرفتار کیا تھا اور انہیں مارچ 2012ء میں دو برس کیلئے جیل بھیجا گیا تھا۔