• news

پاکستان میں ہاکی کوچنگ کا معیار عالمی سطح کے مطابق نہیں۔ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے

لاہور (حافظ محمد عمران) سابق اولمپئن اور کپتان شہباز سینئر نے کہا ہے کہ نئی ہاکی فیڈریشن کا قبلہ درست ہوا اور وہ اپنی ذات کے بجائے ملک میں ہاکی کے فروغ اور کھلاڑیوں کی بہتری کے لئے کام کرنے میں مخلص ہوئے تو میں ان کے ساتھ کام کرنے پر تیار ہوں۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام ’’گیم بیٹ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے جو فیڈریشن تھی اس پر براجمان لوگ محض اپنی ذات کو اپ گریڈ کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور ہاکی برباد ہوتی چلی گئی۔ ماڈرن ہاکی بہت تبدیل ہو چکی ہے اور ہمیں ایسے مخلص لوگوں کی ضرورت ہے جو خالصتاً قومی کھیل کی ترقی کیلئے جنون سمجھ کر کام کریں۔ سابق کوچ اور اولمپئن خواجہ ذکاء الدین نے کہا کہ پاکستان میں کوچنگ کا معیار عالمی سطح کے مطابق نہیں ہے۔ ہمارا ہاکی کا سٹرکچر بھی خراب ہو چکا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ماڈرن ہاکی کے مطابق ایسے کوچز تیار کئے جائیں جو ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لئے کام کر سکیں۔  زبانی  جمع خرچ سے اب کام نہیں چلے گا بلکہ اب عملی کام کرنے کا وقت ہے۔ اب ہاکی تبدیل ہو گئی ہے۔ قوانین بدل گئے ہیںہم ایشین ہاکی سٹائل اپناتے ہوئے پانچ فارورڈز کے ساتھ ہاکی کھیل رہے ہیں۔ اب ہاکی تبدیل ہو گئی ہے۔ قوانین بدل گئے ہیں ہم ایشین ہاکی سٹائل کا رونا روتے رہتے ہیں مگر جدید اصولوں پر دھیان نہیں دیتے۔  ہاکی میں تبدیلیاں لانا اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ طاہر زمان نے کہا کہ ماڈرن ہاکی میں آپ کوئی ایک مخصوص سٹائل نہیں اپنا سکتے۔ اب تو ہر ٹورنامنٹ میں یورپی ٹیمیں مختلف حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترتی ہیں۔ ہاکی کوچ کا کردار اب کھلاڑیوں سے بھی اہم ہو چکا ہے۔ جسے کھلاڑیوں کو بروقت حکمت عملی ترتیب دیکر دینی ہوتی ہے۔   ہم ماڈرن اصولوں اور قوانین کے مطابق اپنی ہاکی کو ڈھالنے میں ناکامی کے سبب بہت پیچھے رہے گئے۔ ہمیں اب نئے سرے سے ہاکی کو ترقی دینا ہو گی۔ ہمیں پندرہ بیس ایسے مخلص اور محنتی لوگوں کو منتخب کر لینا چاہئے جو ہاکی کیلئے مخلصانہ طور پر کام کرنا چاہتے ہوں اور انہیں جدید خطوط پر کوچنگ کی ٹریننگ دلوانی چاہئے۔ اس کے بعد انہیں ملک میں ہاکی کا سٹرکچر بہتر بنانے کی ذمہ داری سونپ دی جانی چاہئے۔ بڑے ٹورنامنٹس جیتنے میں ضرور کامیاب ہو سکتے ہیں مگر اس کے لئے ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے۔ آئندہ دو سے تین سال سے ہاکی کے حوالے سے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے اور ہم اس سطح پر پہنچ جائیں گے جہاں کبھی ہماری ہاکی ہوا کرتی تھی۔ ہمارے پاس عظیم کھلاڑی بھی ہوں گے اور ہم بڑے بڑے ٹائٹلز بھی جیتیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن