بھارتی مراسلے بوگس ہیں، ذکی الرحمن سمیت ملزم رہا کئے جائیں: وکیل
بھارتی مراسلے بوگس ہیں، ذکی الرحمن سمیت ملزم رہا کئے جائیں: وکیل
اسلام آباد (آن لائن) ممبئی حملوں کے پاکستان میں قید ملزمان کے وکیل رضوان عباسی نے بھارتی حکومتی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں ممبئی حملوں اور پارلیمنٹ پر ہونےوالی دہشت گردی میں خود بھارت ملوث ہے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے منصوبے پر بھارت کام کر رہا ہے اور ممبئی حملوں پر ہٹ دھرمی اور تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے باوجود بھارت نے حفاظتی انتظامات کیوں نہ کئے۔ اجمل قصاب کو اپنی صفائی کا موقع تک نہ دیا گیا۔ بھارت میں دس سال میں صرف اجمل قصاب اور افضل گورو کو پھانسی ہوئی۔ پاکستان میں قید ملزمان کو دفاع کا حق نہیں دیا جا رہا۔ ذکی الرحمن لکھوی سمیت ساتوں ملزمان کو رہا کیا جانا چاہئے۔ اجمل قصاب کے اقبالی بیان پر پاکستانی ملزمان کو سزا نہیں دی جاسکتی، بھارت کے بھجوائے گئے مراسلے بوگس ہیں وہ ثبوت کا درجہ نہیں رکھتے۔ بھارت نے پاکستانی عدالتی کمشن کو اجمل قصاب تک رسائی نہیں دی۔ پاکستانی عدالتی کمشن کو گواہان پر جرح کی اجازت بھی نہیں ملی، اجمل قصاب کو دفاع کیلئے وکیل مقرر نہیں کرنے دیا گیا۔ اجمل قصاب کو عجلت میں پھانسی دیکر واحد زندہ ثبوت ختم کردیا گیا، امریکی ایجنٹ ڈیوڈ ہیڈلے حملوں میں ملوث ہونے کا اقرار کرچکا ہے۔ امریکی عدالت ممبئی حملوں کی تحقیقات کو ناقص قرار دے چکی ہے۔ دو بھارتی ملزمان عدم شہادت پر عدالت سے بری ہوچکے ہیں، بھارت سیاسی بنیادوں پر ممبئی حملہ کیس کا فیصلہ چاہتا ہے۔ حملہ آوروں کے پاکستان میں ہینڈلرز سے رابطہ ثابت نہیں ہو سکا۔ ممبئی حملوں کے 5 سال مکمل ہونے پر ملزمان کے وکیل صفائی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ممبئی حملوں کے کیس کے فیصلے میں تاخیر کی وجہ بھارت ہے۔ بھارت ممبئی حملوں سے متعلق اہم حقائق دنیا سے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا وقوعہ بھارت میں ہوا اسلئے ضروری تھا کہ بھارت پاکستان میں کیس کی تحقیقات کےلئے برابری کی بنیاد پر مکمل تعاون کرے اور بھارت تحقیقات کے معاملے میں تحقیقی معاملات، مقامات اور افراد تک پاکستان کو رسائی دے مگر بھارت نے ایسا نہ کیا بلکہ تحقیقات چھپانے کی ہرممکن کوشش کی بار بار مطالبہ پر بھی فہیم ارشد انصاری اور اجمل قصاب تک پاکستان کو رسائی دی گئی۔ نہ ہی گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت ملی جس کی وجہ سے کمشن کی رپورٹ پاکستانی عدالت نے ناقابل قبول قرار دیدی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجمل قصاب کو سزا میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے انہیں نہ تو آزاد وکیل کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ ہی سرکاری وکیل سے تنہائی میں ملنے کی اجازت دی گئی۔اجمل قصاب سے پولیس نے جبری بیان لیا جس سے وہ عدالت میں منحرف ہو گیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا جن سات لوگوں پر الزام ہے ان میں ذکی الرحمن لکھوی، حماد دین صادق، شاہد جمیل، ریاض، محمد یونس، عبدالواجد اور یونس انجم شامل ہیں۔ وکیل صفائی نے مزید کہا کہ ممبئی حملوں کے دوران انسداد دہشت گردی یونٹ کے چیف اور کچھ دیگر اعلیٰ پولیس افسران کے ہلاک ہونے پر اب تک بھارت میں سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں۔
وکیل