ہنگو ڈرون حملہ : تحریک انصاف کی امریکہ‘ سی آئی اے کیخلاف مقدمہ کی درخواست....
ہنگو ڈرون حملہ : تحریک انصاف کی امریکہ‘ سی آئی اے کیخلاف مقدمہ کی درخواست....
پشاور (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن+ ثنا نیوز) پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی ہوا جو رات کو ختم ہو گیا۔ آج دوبارہ دھرنا ہو گا۔ دوسری جانب تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجی یادداشت پشاور میں واقع امریکی قونصلیٹ میں جمع کروا دی ہے۔ یادداشت جمع کرانے کیلئے صوبائی وزرائ، ایم پی ایز اور ایم این ایز بڑی تعداد میں پیر کی دوپہر پشاور میں واقع امریکی قونصلیٹ پہنچے ان میں تحریک انصاف کے صوبائی وزرا شاہ فرمان، عاطف خان، علی امین گنڈا پور، مشیر وزیر اعلیٰ جمشیدالدین، مشیر یاسین خلیل، جماعت اسلامی کے سینئر وزیر سراج الحق دیگر وزرا عنایت اللہ، حبیب الرحمان، عوامی جمہوری اتحاد کے وزیر شاہرام ترکئی، ایم این اے حامد الحق، ایم پی ایز اشتیاق ارمڑ، جاوید نسیم، عارف یوسف، زرین ضیائ، عائشہ نعیم، بیگم نسیم حیات، سردار ادریس اور دیگر بھی شامل تھے۔ سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے یادداشت آر ایس او کرسٹوفر بیکن کو قونصلیٹ کے گیٹ پر حوالے کی جس دوران وزراءاور کارکن نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر، پاکستان زندہ باد، ڈرون حملے بند کرو کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا کہ خیبر پی کے اسمبلی نے چار نومبر کو جو قرارداد منظور کی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے بیس نومبر تک ڈرون حملے رکوانے کیلئے اقدامات نہ کئے تو پھر یہاں کی حکومتی اتحادی جماعتیں اپنا فیصلہ خود کریں گی۔ اس سلسلے میں آج پہلا قدم ہے۔ اس کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے اور اقوام متحدہ کے دفتر میں بھی احتجاجی یادداشتیں جمع کرائیں گے پارلیمنٹ کے سامنے صوبائی اسمبلی کا اجلاس اور دھرنا بھی دیں گے۔ عوام امن چاہتے ہیں ساری قوم اس بات پر متفق ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں اور مزید جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ امریکہ سے ڈرون حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے انہیں پیغام دیدیا ہے کہ ڈرون حملہ جنگی جرم ہے جس کا مزید ارتکاب نہ کیا جائے۔ امریکیوں پر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ یہ معاملہ سنجیدہ ہے ماضی کے حکمرانوں کی طرح ہم صرف زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عملی اقدامات کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ ڈرون حملے آئین پاکستان اور یو این چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ قرارداد میں امریکہ سے آئندہ ڈرون حملے بند کرنے کا کہہ دیا ہے واضح کر دیا کہ پاک دھرتی پر مزید حملے نہیں مانتے۔ قومی اسمبلی، وزیر اعظم ہاﺅس، یو این آفس کے سامنے بھی احتجاج کریں گے۔ امریکہ کے ان حملوں میں عوام شہری متاثر ہوتے ہیں، ہنگو ڈرون حملے کو پشاور اور اسلام آباد پر حملہ تصور کرتے ہیں۔ ہم طالبان اور حکومت دونوں فریقین سے مذاکرات کی طرف بڑھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر شہرام ترکئی نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاج کریں گے جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم نے شروعات کر دی ہیں باقی جماعتیں بھی ہمارا ساتھ دیں۔ دریں اثناءتحریک انصاف کی جانب سے ہنگو ڈرون حملے کیخلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں امریکہ اور سی آئی اے کو نامزد کرنے کیلئے درخواست آئی جی پولیس خیبر پی کے کو دے دی گئی ہے۔ درخواست تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر سلیمان آفریدی نے جمع کرائی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خیبر پی کے کے ضلع ہنگو میں ہونے والے ڈرون حملے کے خلاف درج ایف آئی آر میں امریکہ اور سی آئی اے کو نامزد کیا جائے۔ درخواست میں واشنگٹن پوسٹ کی خبر، وزارت خارجہ کے بیان اور پشاور ہائیکورٹ کے ڈرون حملوں کے خلاف فیصلے کا ذکر کیا گیا ہے۔ آئی جی پولیس ناصر درانی نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ متعلقہ پولیس کو ہدایت دے دی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں قانونی کارروائی عمل میں لائے۔ امریکی قونصلیٹ میں جمع کرائی گئی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے نہ صرف ملکی سالمیت کےخلاف ہیں بلکہ یہ پاکستان کے آئین کے بھی خلاف ہیں اس لئے ان حملوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ عوام نے پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد کو امن کے نام پر ووٹ دیا ہے تینوں پارٹیاں چاہتی ہیں کہ نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک میں امن قائم ہو لہٰذا فوری طورپر ڈرون حملے بند کئے جائیں۔ قرارداد 4 صفحات پر مشتمل ہے جس میں ڈروں حملوں کی بندش کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جماعت کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے خیبر پی کے کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینروں کی آمدورفت روکی جائے گی اور یہ بندش غیر معینہ مدت کے لئے ہو گی۔ اگرچہ کارکن مختلف مقامات پر نیٹو کے کنٹینروں کو روکیں گے تاہم مرکزی بندش حیات آباد ٹول پلازا کے قریب رنگ روڈ پر ہو گی۔ میڈیا سیل تحریک انصاف خیبر پی کے سے جاری ہونے والے بیان میں تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان اشتیاق ارمڑ نے کہا ہے کہ رسد روکنے کے لیے صوبے میں پانچ اضلاع میں دھرنے دیے جائیں گے جن پشاور میں حیات آباد ٹول پلازا کے علاوہ خیر آباد پل، صوابی اور چارسدہ میں موٹر وے انٹر چینج اور ڈیرہ اسماعیل خان ٹول پلازا شامل ہیں۔ خیبر پی کے حکومت نے اسلام آباد میں وزیر پرویزخٹک کی قیادت میں امریکی قونصلیٹ اور اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔ خیبر پی کے میں ڈرون حملوں کے خلاف تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے احتجاج کے باوجود لوئر دیر اور کرم ایجنسی سمیت مختلف علاقوں میں ڈرون طیاروں کی پروازوں میں اضافہ ہوگیا ،پہلے تو اکا دکا ڈرون پرواز کرتا تھا، احتجاج کے بعد تین تین ڈرون طیاروں نے پروازیں شرو ع کر دیں، ڈرون طیاروں کی پروازوں سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پیر کو برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے بعد لوئر دیر اور کرم ایجنسی سمیت مختلف علاقوں میں ڈرون طیاروں کی پروازیں مسلسل جاری ہیں پہلے تو اکا دکا ڈرون پرواز کرتا تھا، احتجاج کے بعد تین تین ڈرون طیارے پروازیں کر رہے ہیں۔ خیبرایجنسی میں پاک افغان بارڈر طورخم کو 3 دن بعد آمدورفت کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کسٹمز ہاﺅس میں خودکش دھماکے کے بعدطورخم بارڈر ہفتے کو بند کیا گیا تھا جو اب کھول دیا گیا بارڈر کھلتے ہی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، دھرنوں سے پہلے پہنچنے والی نیٹو سپلائی کی گاڑیاں اور تجارتی سامان لے جانے والی گاڑیاں افغانستان میں داخل ہو گئیں۔ تحریک انصاف کے 35 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ آئی جی خیبر پی کے ناصر درانی نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد پولیس نے پشتہ خرہ پولیس سٹیشن میں باقاعدہ ایف آئی آر درج کر لی۔ ایف آئی آر کے مطابق سابق ناظم گل بشر، اصغر خان خلیل اور ظہیر مہمند کی قیادت میں 40 افراد نے نیٹو اور دوسری گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے کاغذات چیک کئے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایف آئی آر میں روڈ بلاک کرنے، دفعہ 144 اور 4 سے زیادہ افراد کے ایک جگہ اکٹھا ہونے پر پابندی کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔ خیبر پی کے کے پانچ شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے نیٹو سپلائی روکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب پشاور کی مختلف شاہراہوں پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے رنگ روڈ پر حیات آباد ٹول پلازہ کے قریب احتجاجی کیمپ لگایا، کارکن صبح 9 بجے کیمپ پہنچنا شروع ہوئے، بم ڈسپوزل سکواڈ اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے احتجاجی کیمپ کی جگہ کو کلیئر کیا گیا، پی ٹی آئی کے کارکن سڑک کے کنارے موجود رہے اور کنٹینرز کو روک کر پوچھ گچھ کی گئی جس کے بعد نیٹو سپلائی والے کنٹینرز کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے میزائل حملوں کے خلاف نیٹو سپلائی روکنے کیلئے خیبر پی کے کے پانچ شہروں میں احتجاج جاری رہا۔ مرکزی شاہراہوں پر کیمپ لگا کر ٹریلرز روکے گئے اور کاغذات چیک کئے گئے۔ مقامی رہنماو¿ں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ میزائل حملے بند ہونے تک نیٹو سپلائی نہیں گزرنے دیں گے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کے خلاف نہیں لیکن سیاسی کارکنوں کو ٹریلرز روکنے کا اختیار نہیں۔ تحریک انصاف کا پشاور کے علاقے حیات آباد میں نیٹو سپلائی کے خلاف احتجاجی دھرنا رات کو ختم ہو گیا۔ خیبرپی کے سیکرٹری تحریک انصاف پشاور کے مطابق نیٹو سپلائی کے خلاف آج صبح دوبارہ دھرنا دیا جائے گا۔ ملک کے مختلف شہروں میں نیٹو سپلائی بند کرنے کے لئے دھرنوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز نے نیٹو کے کنٹینرز کراچی ہی میں روک لئے ہیں۔ غیر یقینی صورتحال کے باعث افغان ٹرانزٹ کی ترسیل بھی متاثر ہوئی۔ ٹرانسپورٹرز کے مطابق 600 کے قریب کنٹینرز پورٹ پر پڑے ہوئے ہیں جن میں نیٹو افواج کے لئے ضروری سامان ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کو جانے والی اشیاکی ترسیل بھی غیر یقینی صورتحال کے باعث شدید متاثر ہے۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے ڈرون حملوں کے خلاف آج کومیانوالی کراچی روڈ پر دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مظفر گڑھ کے ہزاروں شہری کراچی میانوالی روڈ پر دھرنا دینگے جس کے باعث نیٹو سپلائی بند رہے گی، یہ دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا اور ڈیرہ غازی خان سے میانوالی اور کراچی روڈ بند رہے گا۔ ڈرون حملے بند ہونے تک نیٹو سپلائی چلنے نہیں دی جائے گی جب تک مطالبہ پورا نہیں ہوتا دھرنا جاری رہے گا۔تحریک انصاف کے زیر اہتمام ڈرون حملوں کیخلاف احتجاجی تحریک تیسرے مرحلے میں داخل ہو گئی، پارٹی کارکنوں نے خیبر پی کے کے چار اضلاع میں پانچ مقامات پر دھرنا جاری رکھتے ہوئے نیٹو اور امریکی افواج کیلئے رسد لیجانے والی درجنوں گاڑیوں کو خیر آباد پل نوشہرہ، پشاور،کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں روک کر واپسی پر مجبور کر دیا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیاں معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ سپلائی روکنے کیلئے پشاور، کوہاٹ، نوشہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تحریک انصاف کے مستقل دھرناکیمپس قائم تھے جن میںکارکنا ن کی بڑی تعداد موجود رہے، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد کے کارکنان بھی تحریک انصاف کے ساتھ دھرنے میں شریک رہے۔ چمن کے راستے افغانستان کو نیٹو سپلائی بدستور جاری ہے تاہم کراچی سے نیٹو سپلائی میں غیرمعمولی کمی ہو گئی ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹرز نے بھی نیٹو سپلائی روکنے کا اعلان کیا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹرز نے احتجاجاً نیٹو سپلائی کو روکنے کا فیصلہ کیا۔ گڈز ٹرانسپورٹر کا کہنا ہے کہ خیبر پی کے میں ڈرائیوروں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف / دھرنا