• news

ایٹمی پروگرام : معاہدہ کسی بھی وقت ختم کر سکتے ہیں: ایران ‘ سخت پابندیاں لگیں گی: امریکہ

واشنگٹن+ تہران (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) امریکی صدر اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کو ٹیلیفون کر کے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عبوری معاہدے کے بارے میں بات چیت کی اور اسرائیلی وزیراعظم کو یقین دلایا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر قائم ہے۔ صدر اوباما نے نیتن یاہو کو بتایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ فوری مشاورت شروع کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایرانی جوہری عزائم کا جامع اور پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔ امریکی رہنماؤں کی یہ یقین دہانی ایران کے جوہری پروگرام پر عبوری معاہدے کے بعد اسرائیل کی ناراضگی کے بعد کرائی گئی ہے۔ امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کا ایک ہی مقصد ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے حوالے سے یہ معاہدہ پہلا قدم ہے۔ اس معاہدے کے باعث مزید مذاکرات ہوں گے اور ہم مزید سخت شرائط رکھیں گے تاکہ ایران ایٹمی ہتھیار تیار نہ کر سکے اور اسرائیل کیلئے خطرہ نہ بنے۔ اسرائیل زیادہ محفوظ ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانگرس معاہدے کے فوائد کو دیکھے گی اور ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے سے گریز کریگی۔ یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار کیتھرین ایشن کا کہنا ہے کہ یہ جامع حل کی جانب ’’پہلا قدم‘‘ ہے۔ ادھر ایران میں مذاکرات کاروں کی واپسی پر جشن کا سماں ہے۔ لوگوں کے ہجوم نے مذاکرات کاروں کا استقبال کیا۔ ایرانی پرچم اور پھول لئے لوگوں نے تہران کے مہرباد ہوائی اڈے پر وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف کا استقبال کیا۔ انہیں ’’امن کا سفیر‘‘ کہہ کر پکارا۔ لوگوں نے نعرے بازی کی جن میں جنگ، پابندیوں، جھکنے اور توہین کے خلاف نعرے شامل تھے۔ ہوائی اڈے پر سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران اس معاہدے کیلئے ضروری اقدام کیلئے تیار تھا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران چھ ماہ کے اس عبوری معاہدے کو کسی بھی وقت ختم کرسکتا ہے۔ ہم جو اقدامات کریں گے وہ اعتماد سازی کیلئے ہوں گے، وہ واپس لئے جا سکتے ہیں، انہیں فوری طور پر واپس کیا جا سکتا ہے، یقیناً ہمیں امید ہے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ کئی اخبارات کی شہ سرخیوں میں اس معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا۔ ’’اعتمار‘‘ نامی روزنامے کی شہ سرخی تھی ’’آج ایران میں ہر شخص خوش ہے‘‘۔ ایران میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر لوگوں کے پر مسرّت ردعمل دیکھے جا رہے ہیں۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کیلئے اتنے بڑے پیمانے پر عوامی دلچسپی کی ایک وجہ اسکے نیتجے میں پابندیوں کا بتدریج خاتمہ بھی ہے۔ اس معاہدے کے مطابق ایران چھ ماہ کے عرصے میں اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو محدود کریگا۔ ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے نیتجے میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر عمل درآمد جلد شروع کردیا جائیگا۔ دوسری جانب امریکی کانگرس نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اس پر سخت پابندیوں کو دعوت دیگی۔ ایران کے جوہری سمجھوتے پر پاکستان سمیت زیادہ تر ممالک نے خیرمقدم کیا ہے تاہم سعودی عرب، کینیڈا اور اسرائیل نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے وطن واپسی پر کہا جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے آج سے ہی کام شروع کر دیا جائیگا۔ دوسری جانب امریکی کانگرس نے ایران کو خبر دار کیا ہے کے معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی کی صورت میں تہران کو پہلے سے بھی سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ایران سے جوہری معاہدے کا اصل مرحلہ اب شروع ہو گا جس میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے احتساب پر مبنی شفاف اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اس سے قبل ولیم ہیگ نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حتمی معاہدے میں ایران کو محدود مقدار میں امن مقاصد کے لئے یورینیئم کی افزودگی کی اجازت دی جائے گی۔ کینیڈا کے وزیر خارجہ نے معاہدے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا ایران پر لگائی گئی پابندیاں برقرار رکھے گا۔ سعودی عرب سمیت بعض خلیجی ممالک کو معاہدے پر تحفظات ہیں تاہم بحرین اور متحدہ عرب امارات نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ سعودی عرب نے محتاط طور پر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اچھے ارادوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر جامع معاہدہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس حوالے سے بات چیت کے لئے اپنا قومی سلامتی کا مشیر امریکہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ لبوراں فبیوس نے کہا ہے کہ جعنیوا میں طے پانے والے ابتدائی معاہدے کے بعد یورپی یونین آئندہ ماہ ایران پر عائد کچھ پابندیاں اٹھا سکتی ہے تاہم پابندیاں اٹھانے کا عمل محدود، مخصوص اور ان کے دوبارہ لاگو ہونے کے امکانات کے ساتھ ہو گا۔ یورپ ریڈیو ون سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ آئندہ چند ہفتوں میں ملاقات کریں گے جس میں ایران پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر اٹھانے کی تجویز پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کے کوئی امکانات نہیں کیونکہ اس وقت دنیا میں کوئی بھی اس اقدام کی حمایت نہیں کرے گا۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں سے ابتدائی سمجھوتے کو جلد از جلد جامع جوہری معاہدے کی شکل دینے کی کوشش کرے گا۔ جوہری معاہدے سے ان کے یورینیئم کی افزودگی کے حق کا تحفظ کرے گا۔ ہم کل سے ہی متنازع معاملات پر حتمی سمجھوتے کے لئے بات چیت شروع کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ جامع منصوبہ سب سے اہم مرحلہ ہے۔ ایران میں مذاکرات کاروں کی واپسی پر جشن منایا جا رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملکی ایٹمی پروگرام کو محفوظ کیا گیا ہے اور اسے اپنے ایٹمی پروگرام کا حق حاصل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم سے معاہدے پر مشاورت کی اور آئندہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ اس معاہدے پر اسرائیل اور بعض عرب ریاستیں فکرمند ہیں۔ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ ایران کی بڑی فتح ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کا جوہری پروگرام معاہدہ متاثر کرنے کی کوشش نہ کرے، مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لئے امریکہ ایران معاہدہ اہم پیشرفت ہے۔ امریکی صدر اوباما نے ایران کے ساتھ حالیہ معاہدے کے حوالے سے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صرف سخت لہجے میں بات ہی امریکی سلامتی کی ضمانت نہیں ہے ابھی بڑے چیلنجز ہیں، ڈپلومیسی کا دروازہ بند نہیں کیا جاسکتا۔

ای پیپر-دی نیشن