سرینگر: بھارتی پرچم لہرانے پر کشمیری طلبا مشتعل، مظاہرین پر لاٹھی چارج
مقبوضہ سرینگر (بی بی سی + کے پی آئی) کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک فلم کی شوٹنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے طالب علموں سے پولیس کی بدسلوکی پر مظاہرہ کرتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔ طلبہ نے بالی وڈ کے ایک فلم یونٹ کو کیمپس میں فلمبندی کا عمل بند کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ بالی وڈ کے معروف ہدایت کار وشال بھردواج اپنی آنے والی فلم ’’حیدر‘‘ کا ایک منظر یونیورسٹی کے احاطے میں عکس بند کرنا چاہتے تھے۔ اس منظر میں عسکریت پسندوں کی طرف سے فوج کے ٹھکانے پر خودکش حملہ دکھانے کی کوشش کی گئی۔ اس پر یونیورسٹی کے ہوسٹل میں مقیم طلبہ نے شدید احتجاج کیا اور مشتعل طلبہ کو دیکھ کر فلم یونٹ کو شوٹنگ معطل کرکے کیمپس سے جانا پڑا۔ عادل نامی ایک طالب علم نے بی بی سی کو بتایا کہ ہوسٹل میں مقیم طلبہ کو فلم کی شوٹنگ کا علم تھا، لیکن انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ کون سا منظر فلمایا جائے گا۔ ’زیادہ غصہ تو ہمیں اس وقت آیا جب انہوں نے بھارتی پرچم لہرایا۔‘ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس دوران پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی اور نہ صرف کئی نوجوانوں کو زدوکوب کیا بلکہ دو طلبہ کو گرفتار بھی کر لیا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔ طلبا نے پیر کو اس واقعے کے خلاف کیمپس میں احتجاج کیا اور کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔ مظاہرہ کرنے والے طلبہ نے بھارت کے کشمیر سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ’ گو انڈیا گو بیک‘ کے نعرے بلند کئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وشال بھردواج کے یونٹ نے کیمپس میں شوٹنگ کے دوران وہاں پر جمع طلبہ اور یونیورسٹی کے ملازمین سے زبردستی ’جئے ہند‘ کے نعرے لگوائے جس پر طلبہ مشتعل ہوگئے۔ ادھر وشال بھردواج نے کہا ہے کہ ’میں نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو پہلے ہی یقین دلایا ہے کہ یہ فلم کسی متنازع پہلو کو نہیں اْبھارے گی اور یہ کہ مقامی لوگوں کے حساس جذبات اور سیاسی احساسات کا خیال رکھا جائے گا۔‘ وشال بھردواج نے برطانوی ڈرامہ نگار شیکسپیئر کے ڈرامے ’ہیملٹ‘ پر مبنی فلم ’حیدر‘ کی شوٹنگ کا آغاز اس ماہ کے آغاز میں سری نگر کی جھیل ڈل سے کیا تھا۔ اس فلم میں شاہد کپور اور شردھا کپور مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔