’’بگٹی کی ہلاکت، وزیراعظم سے غیررسمی ملاقات جنرل ہارون کی ترقی میں رکاوٹ بنی ‘‘
اسلام آباد (بی بی سی) فوج کے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو نظرانداز کئے جانے کی چند وجوہات میں سے ایک ان کا بلوچ رہنما اکبر بگٹی کی ہلاکت میں مبینہ کردار بتایا جا رہا ہے۔ اس وقت کے میجر جنرل ہارون اسلم کوئٹہ میں جنرل آفیسر کمانڈنگ تعینات تھے اور ڈیرہ بگٹی میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کے حامی کہتے ہیں جنرل ہارون اس کے ذمہ دار نہیں۔ جنرل مشرف خود کرنل عامر حمید کو ہدایات دے رہے تھے۔ جنرل ہارون کی مخالف لابی کہتی ہے یہ آپریشن انھی کی ذمہ داری تھی اور اگر ان کے علم اور اجازت کے بغیر یہ واقعہ پیش آیا جس میں درجن بھر فوجی جوان ہلاک ہوئے تو یہ تو اس سے بھی زیادہ غیر ذمے داری کی بات ہے۔ پاکستانی فوج کے بعض ذرائع کے مطابق ہارون اسلم کی وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ایک غیر رسمی ملاقات نے بھی ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی۔ یہ رواں سال ملاقات 14 اگست کو اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب کے بعد ہوئی۔ اس موقع پر موجود ایک سینئر فوجی افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ تقریب ختم ہونے کے بعد نصف درجن کے قریب سینئر فوجی افسران جنرل کیانی کے ہمراہ ہال سے باہر نکلے تو چند قدم چلنے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ جنرل ہارون اب ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ ان افسران نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو جنرل ہارون برآمدے میں ایک طرف کھڑے تھے۔ فوجی قیادت کو بعد میں بتایا گیا کہ جنرل ہارون نے برآمدے میں کھڑے ہو کر چند منٹ وزیراعظم نواز شریف کا انتظار کیا جنھوں نے وہاں سے گزرنا تھا۔ ان کی ملاقات وزیراعظم سے ہو تو گئی لیکن فوجی قیادت ان کے اس عمل سے خاصی ناراض بھی ہو گئی۔ نواز کابینہ کے رکن لیفنٹنٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ بّری فوج کی سربراہی کے ’بعض امیدواروں‘ کی جانب سے ملاقاتیں اور دوڑ دھوپ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں۔ جنرل قادر بلوچ نے کسی کا نام لئے بغیر یہ جملہ بھی کہا کہ جنھوں نے ’لابنگ‘ کی کوشش کی، اس کا بھی انہیں نقصان ہوا۔