مفت قانونی امداد بھی اب بنیادی حقوق میں شامل ہو چکی ہے: لیگل ایڈ پر سیمینار
لاہور (وقائع نگار خصوصی) اقوام متحدہ کے ترقیاتی فنڈز اور پاکستان بار کونسل کے زیراہتمام ’لیگل ایڈ‘ کے موضوع پر سیمینار میں ملک کے نامور قانون دانوں نے کہا ہے کہ دنیا میں تعلیم اور صحت کی طرح مفت قانونی امداد بھی اب بنیادی حقوق میں شامل ہوگئی ہے۔ سیمینار سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قلب حسن‘ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر‘ سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ‘ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر عابد ساقی‘ پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ‘ فری لیگل ایڈ کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) رمضان چودھری اور دیگر وکلاء نے خطاب کیا۔ یہ ورکشاپ دو روز جاری رہے گی۔ ورکشاپ سے اقوام متحدہ کی نمائندہ سری لنکا کی شرمیلا رسول نے بھی خطاب کیا۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قلب حسن نے کہا کہ پاکستان میں فری لیگل ایڈ کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوگئی ہے۔ یہ صرف غریبوں کی ہی ضرورت نہیں بلکہ امراء اور بڑے لوگوں کو بھی اس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کی ضرورت ہے کہ تحصیل سے سپریم کورٹ کی سطح تک فری لیگل ایڈ کمیٹیاں قائم کی جائیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دنیا بھر میں لیگل ایڈ بنیادی حق بن چکا ہے پاکستان میں اس کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوگئی ہے۔ وکلاء کو چاہئے کہ جس طرح عدالتیں سوموٹو لیتی ہیں اسی طرح وہ عوام کو لیگل ایڈ فراہم کریں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پاکستان میں جب خود کو چوٹ لگتی ہے تو انسانی حقوق یاد آتے ہیں۔ نواز شریف‘ پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم اور کئی مذہبی جماعتوں کو بھی تب انسانی حقوق یاد آئے جب ان پر مصیبتیں نازل ہوئیں۔ سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکلاء عوام کو زیادہ سے زیادہ قانونی مدد فراہم کریں تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ شرمیلا رسول نے کہا کہ فری لیگل ایڈ پروگرام شروع کرنے کا مقصد دنیا بھر میں عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے آگاہی دینا ہے۔ پاکستان بار کونسل کی لیگل ایڈ کمیٹی کے سربراہ رمضان چودھری نے کہا کہ بار کونسل کو فری لیگل ایڈ کی گرانٹ فراہم نہیں کرتی جس کی وجہ سے یہ نظام زیادہ موثر نہیں ہو سکا۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر عابد ساقی نے کہا کہ قانونی امداد ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل اور ملک بھر کی ایسوسی ایشنز لیگل ایڈ کمیٹیوں کا موثر نظام اپنائیں۔ آج سیمینار کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔