ووٹ بڑے پیمانے پر ایک سے دوسرے وارڈ میں منتقل کرانے کا سلسلہ شروع
اسلام آباد (راجہ عابد پرویز/ خبرنگار) بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے سے قبل ہی دھاندلی کیلئے کاروائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ ایک ہی یونین کونسل کی ایک وارڈ سے دوسری وارڈ میں ووٹوں کی منتقلی کا عمل عروج پر پہنچ گیا ہے۔ امیدواروںنے اپنی جیت یقینی بنانے کیلئے یونین کونسل کے مختلف وارڈوں سے اپنے حمائتیوں اور رشتہ داروں کے ووٹ چن چن کر اپنے وارڈ میں منتقل کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک لاکھوں ووٹ غیرقانونی طریقے سے ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ میں منتقل ہوچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات سے قبل نئے ووٹوں کی رجسٹریشن انکی ایک سے دوسری جگہ تبدیلی کرائی جاسکتی ہے مگر اس سہولت کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے امیدواروں نے اپنے اپنے رشتہ داروں اور حمائتیوں کے ووٹ بڑے پیمانے پر ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ میں منتقل کرانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔اس عمل سے یونین کونسل میں بنائے گئے وارڈز جن کی تشکیل یونین کونسل کے مجموعی ووٹوں کی تقسیم پر کی گئی تھی، میں ووٹوں کا تناسب بری طرح بگڑ جائیگا۔ اثرورسوخ رکھنے والے طاقتور پینل تمام یونین کونسل سے ووٹ اپنے وارڈز میں جمع کرکے آسانی سے جیت جائیں گے۔ نوائے وقت نے جب الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ افسر سے بات کی تو انہوںنے کہا کہ اگر ایسا ہورہا ہے تویہ بدترین انتخابی دھاندلی ہے، الیکشن قوانین کے مطابق ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ ووٹر اپنا ووٹ صرف تین طریقوں سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کراسکتا ہے۔ نمبر ایک عارضی سے مستقل پتہ پر، نمبر 2 ۔ مستقل سے عارضی پتہ پر اور نمبر 3۔ موجودہ پتہ پر۔ انہوںنے کہا کہ ایک یونین کونسل کو 6 وارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے ایک یونین کونسل میں رہنے والا شخص قریب والے وارڈ میں اپنا ووٹ تبدیل کرالے،جو لوگ شق نمبر 3 کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ پتہ کے نام پر اپنے ووٹ تبدیل کرا رہے ہیں، وہ جب تک اپنے موجودہ پتہ جہاں وہ رہائش پذیر ہیں، کے مکان کی رجسڑی، کرایہ نامہ الیکشن کمیشن کے افسر کو نہیں دکھا دیتے اور اسے مطمئن نہیں کرتے اس وقت تک انکا ووٹ ایک سے دوسرے وارڈ میں منتقل نہیں ہوسکتا، اگر ایسا کہیں ہورہا ہے تو عوام کو چاہئے کہ وہ فوری طورپر الیکشن کمیشن کو مطلع کریں، ایسا ہوتا ہوا ثابت ہوگیا تو ذمہ داروں کیخلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔