رینٹل پاور کیس: پرویز اشرف کے خلاف فرد جرم 14 دسمبر تک مؤخر
اسلام آباد(نامہ نگار) احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ 14 دسمبر تک موخر کر دیا ہے۔ رینٹل پاور کرپشن کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف عدالت کے روبرو پیش ہوئے، انکی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے وکالت نامہ جمع کروایا، سماعت شروع ہوئی توراجہ پرویز اشرف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل پر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے لیکن فائدہ حاصل کرنے والوں کو کیسے چھوڑا جا سکتا ہے، معاہدے سے فائدہ اٹھانے والے اقبال زیڈ احمد اور ایم این بیگ نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے جب تک معاہدے سے مستفید ہونے والے تمام ملزم سامنے نہیں آتے راجہ پرویز اشرف پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی‘ فرد جرم سے پہلے مقدمے کے تمام کاغذات کی نقول فراہم کرنا ضروری ہوتی ہیں لیکن نیب نے ابھی تک یہ دستاویزات فراہم نہیں کیں جس پر عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ راجہ پرویز اشرف کے وکیل کو دستاویزات فراہم کی جائیں، فاروق نائیک نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے تنہا رینٹل پاور منصوبہ تیار نہیں کیا تھا بلکہ یہ ایک بورڈ کا فیصلہ تھا اس سلسلہ میں عدالت ان تمام لوگوں کو بھی طلب کرے جن کو اس تمام معاہدے سے فائدہ ہوا تھا ،راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں نیب کی جانب سے کوئی معاہدہ اور نہ ہی مقدمہ کی کاپیاں فراہم کی گئی ہیں، فاروق نائیک نے عدالت سے راجہ پرویز اشرف کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لئے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مقدمہ کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا، واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں نیب کی جانب سے نو ملزموں کیخلاف ریدفرنس دائر ہوا جبکہ بعد ازاں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو ملزم قرار دیتے ہوئے ریفرنس دائر کیا، دو افراد جنہوں نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے اسکے خاتمے کیلئے نیب کی جانب سے نیب پراسیکوشن شعبہ کو مقدمہ کی پیروی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔