• news

چیئرمین نیب کی تقرری، عمران کو ترمیمی درخواست 10 دسمبر تک دائر کرنے کی مہلت

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی تقرری کیخلاف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی درخواست میں ترمیم کر کے دوبارہ دائر کرنے کیلئے 10دسمبر تک کی مہلت دیدی ہے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد چودھری اور جسٹس عظمت سعید شیخ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو پی ٹی آئی کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے ان کے روسٹر پر آتے ہی جسٹس اعجاز احمد چودھری نے ان سے پوچھا خان صاحب کیا آپ خدائی خدمتگار بن گئے ہیں تو حامد خان نے کہا کہ یہ کیس کسی حد تک ایسا ہی ہے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ان سے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں اس تقرری کے حوالے سے آبزرویشنز آئی ہیں کی آپ ان کی روشنی میں اپنی درخواست میں ترامیم کرنا چاہیں گے تو حامد خان نے کہا میں ایسا چاہتا ہوں تاہم میری استدعا ہے کہ عدالت فریقین کو نوٹس جاری کردے کیونکہ یہ کیس فوری نوعیت کا ہے جو آبزرویشنز فیصلے میں دی گئی ہیںان کا ذکر میں نے پہلے ہی اپنی درخواست میں کیا ہے۔ میرا موقف یہ ہے کہ جس وقت قمر زمان چودھری کو چیئرمین نیب مقرر کیا گیا وہ ریٹائرڈ ملازم نہیں تھے بلکہ سروس میں تھے۔ نیب آرڈننس کی رو سے صرف گریڈ 22کا ریٹائرڈ وفاقی افسر ہی چیئرمین نیب مقرر کیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے چودھری نثار علی خان بنام چیئرمین نیب کیس کا حوالہ دوں گا۔ انہوں نے اس کیس میں مشاورت کے متعلق کچھ حصے عدالت میں پڑھے تو جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہاکہ جو حصے آپ پڑھ رہے ہیں ان میں مشاورت زیر بحث لائی گئی ہے مگر آپ کا کیس مشاورت میں اہلیت کا ہے۔ حامد خان نے کہاکہ میرا موقف یہ ہے کہ مشاورت اسی شخص پر ہو سکتی ہے جو چیئرمین نیب بننے کا اہل ہو، قمر زمان چودھری اس وقت حاضر سروس ملازم تھے اس صورت میں وہ تقرری کیلئے اہل نہیں تھے اس لئے ان پر کی گئی مشاورت بامعنی کے زمرے میں نہیں آتی۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہاکہ ہم اس موقع پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے تاہم الزام سنگین ہے۔ حامد خان نے کہاکہ جب مشاورت کا عمل شروع ہوا قمر زمان چودھری ریٹائرڈ ملازم نہ تھے اس صورت میں نیب آرڈننس کے سیکشن 6کے تحت قبل از وقت تھی۔ عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن