آئی ایم ایف پڑوپی مانگتا ہے
مکرمی! قیام پاکستان سے پہلے ایک انگریز نے دیہاتی سے پوچھا بھینس کی طرف اشارہ کرکے جواب ملا ڈھنگر تو انگریز نے اس کو ڈینجر سمجھا (خطرناک) کئی دیہاتیوں کا دعویٰ ہے کہ انگریز نے انگریزی ان سے سیکھی دانشور حلقے قیام کر رہے ہیں کہ مسائل کی وجہ کہیں ’’پڑوپی‘‘ تو نہیں کیونکہ اس دور کے بعد کئی سالوں تک پڑوپی کا دور رہا یہ تول کا ایک پیمانہ تھا جوگم ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف پڑوپی مانگتا ہے تو اب ہمارے حکمران سیاسی بہرہ پن کی وجہ سے اس کو پڑوسی گردان رہے ہیں جیسا کہ وزیراعظم نے فرمایا ہے کہ پڑوسی نہیں بدل سکتے ایک وہ وقت تھا جب روپے کو 100 پیسے کا کر دیا گیا کہ آپ کا روپیہ بھاری ہو گیا اور ڈالر کو پر لگ گئے وہ دور پردیزی‘ عزیزی‘ میں عوام کو وہ مشکلات نہ تھیں نہ اتحادی حکومت کے دور میں چپ مانتے ہیں کہ اب تو شریف راج ہے پھر بھی عوام کو مہنگائی اور اپنی کمائی کیوں بڑھائی جا رہی ہے مشرف کو ذاتی رنجش کا نشانہ نہیں بنایا گیا تو پھر جنرل ہارون نے جو کیا اپنے باس کے کہنے پر کیا اس کو بھی معاف کر دینا چاہئے تھا۔ (مٹھو بھائی نت کلاں براستہ گکھڑ منڈی)