• news

شہرت کی خواہش نہیں اللہ نے بہت کرم کیا، معاملات سے مطمئن ہوں: جسٹس افتخار

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ نے اڈیالہ جیل سے اٹھائے گئے 11 لاپتہ قیدیوں کے حوالے سے طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آئندہ چند روز میں جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ قیدیوں کو 20 ماہ تک غیر قانونی طور پر نظر بند کیا گیا۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ 11 قیدیوں میں سے چار کی ہلاکت ہوچکی، حکام سے قیدیوں کو سزا دینے سے متعلق بات ہوئی ہے ان قیدیوں کی سزائوں کوختم کرکے نئے سرے سے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، پاٹا ٹریبونل سماعت کر سکتا ہے جس کے دو ممبران بھی ہوں گے۔ ٹریبونل کا چیئرمین 21 ویں گریڈ کا افسر ہوگا۔ اس دوران طارق اسد نے کہا کہ کافی عرصے سے کیس چل رہا ہے کوئی پیش رفت ہی نہیں ہورہی اس پر عدالت نے فاٹا اور پاٹا میں حکومتی اصلاحات کے حوالے سے مقدمے کو سماعت سے الگ کرنے کا حکم دیتے ہوئے 7 قیدیوں کو غیر قانونی حراست بارے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت طارق اسد نے عدالت سے کہا کہ ان ملزمان کے خلاف اور کوئی مقدمہ نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر ان افراد کی حراست غیر قانونی ہے آپ کہیں تو ہم ان کی رہائی کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور ان پر اگر کو ئی اور مقدمہ ہے تو پھر معاملات اور ہوجائیں گے اس پر طارق اسد نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہوں گے کیونکہ اس طرح سے تو اٹھانے والوں کو ٹرائل کا جواز مل جائیگا۔ اگر آپ اس کا فیصلہ کردیں تو آپ اس کیس سے پہچانے جائیں گے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں شہرت کی خواہش نہیں اﷲ نے ان پر پہلے ہی بہت کرم کیا ہے وہ اپنے معاملات سے مطمئن ہیں بعد ازاں عدلت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا واضح رہے کہ حساس اداروں نے اڈیالہ جیل سے عبدالماجد ‘ عبدالباسط ‘ مظہر الحق ‘ محمد شفیق ‘ شفیق الرحمن‘ ڈاکٹر نیاز ‘ عبدالشکور ‘ محمد عامر‘ فیض عرب اور تحسین اﷲ سمیت گیارہ افراد کو رہائی کے بعد اٹھا لیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن