• news

سینٹ ۔ تین آرڈیننس تاخیر سے پیش کرنے سے متعلق سنیٹر رضا ربانی کی تحریک استحقاق کے معاملے پر رولنگ محفوظ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے حکومت کی طرف سے تین آرڈیننس تاخیر سے پیش کرنے سے متعلق سنیٹر رضا ربانی کی تحریک استحقاق کے معاملے پر رولنگ محفوظ کرلی۔ سنیٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا حکومت نے جو تین آرڈیننس پیش کرنے ہیں ان سے متعلق میری تحریک استحقاق ہے، پورے ایوان کا استحقاق مجروح کیا گیا ہے، اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس 2013ئ،  14 اکتوبر 2013ئ، انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس 12 اکتوبر 2013ء اور تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013ء 28 اکتوبر 2013ء کو جاری کیا گیا۔ سینٹ کا اجلاس 28 اکتوبر سے 8 نومبر تک جاری رہا لیکن اس اجلاس میں یہ آرڈیننس حکومت نے پیش نہیں کئے۔ یہ آرڈیننس بنیادی انسانی حقوق سے متعلق ہیں اور بروقت آرڈیننس پیش نہ کئے جانے سے انکا اور ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا یہ آرڈیننس 7 نومبر کو قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے، سینٹ سے اپوزیشن کے بائیکاٹ کی وجہ سے یہ پیش نہ کئے جاسکے، حالانکہ یہ 8 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھے لیکن کورم کی کمی کی وجہ سے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہو گیا۔ چیئرمین نے کہا یہ آرڈیننس اب بل کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے ہیں جبکہ 120 دن کی مدت بھی ابھی پوری نہیں ہوئی اب تو صرف ایک رپورٹ پیش کرنے کے مترادف ہے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی ذمہ داری مختلف امور پر غور و بحث کرنا ہے اس حق سے انہیں محروم نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ آرڈیننس قومی اسمبلی میں بل بن چکے ہیں تو سینٹ میں اب ان کا پیش ہونا صرف ایک رپورٹ پیش کرنے کے مترادف ہے تاہم معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کرنا اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقعہ ہو گا۔ چیئرمین سینٹ نے تیمرگرہ ہسپتال میں موجود مشینری زیر استعمال نہ لانے کے معاملے پر سینیٹر زاہد خان کی چیف سیکرٹری خیبر پی کے کیخلاف تحریک استحقاق متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردی۔ حکومت نے سینٹ میں تین آرڈیننس پیش کر دیئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس نمبر 7،  2013، انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس نمبر 8 ،  2013 اور تحریک تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013ء ایوان میں پیش کئے۔ واضح رہے تینوں آرڈیننس پہلے ہی قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے تھے۔ سینٹ میں یہ تینوں آرڈیننس قواعد کے تحت ارکان کی اطلاع اور مطالعے کیلئے پیش کیے گئے ان پر قانون سازی قومی اسمبلی کریگی۔ اے پی اے کے مطابق سینٹ میں اپوزیشن جماعتیں چئیرمین نادراکی برطرفی پر ایک ہو گئیں۔ سینیٹرز نے حکومت پر الزام لگایا انتخابی دھاندلی کو چھپانے کے لئے طارق ملک کو فارغ کیا گیا۔ اپوزیشن نے چیئرمین نادرا کی برطرفی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پیپلز پارٹی کے سنیٹر سعید غنی نے کہا لاہور کے ایک حلقے میں دھاندلی کی رپورٹ تیار کرنے پر چیئرمین نادرا کو رات کے اندھیرے میں فارغ کیا گیا۔ رحمان ملک نے کہا طارق ملک کو ہٹانے سے پہلے انہیں چارج شیٹ یا نوٹس دینا چاہئے تھا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا حکومت چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر ایوان کو اعتما د میں لے، مشاہد حسین نے کہا حکومت چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے اور بیوروکریسی کے ٹیلی فونک تقرر اور تبادلوں پر پوزیشن واضح کرے۔ قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا تقرر اور برطرفیاں آئین کے مطابق کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا ثبوت کے بغیر الزام تراشی افسوسناک ہے۔ دھاندلی کی تحقیقات سے روکا گیا نہ استعفیٰ طلب کیا۔ حقائق سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، مشاہد حسین،  زاہد خان، سعید غنی، جہانگیر بدر،  عبدالرئوف خان، صابر بلوچ، مختار دھامرا، رحمان ملک اور شاہی سید نے نکتہ اعتراض پر چیئرمین نادرا کی برطرفی کو نادرا آرڈیننس آئین اور سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس میں فیصلے کے خلاف قرار دیا اور کہا  چیئرمین نادرا انتخابی ٹربیونل کے حکم پر گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی بارے انگوٹھے کے نشانات سے تحقیقات کر رہے تھے۔ اس لئے وفاقی حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کو بے نقاب ہونے سے بچانے کے لئے انہیں برطرف کیا۔ انہیں خطوط و ٹیلی فون کالز کے ذریعے این اے 118 میں انگوٹھے کے نشانات چیک کر نے سے روکا گیا ایک حکومتی شخصیت نے انہیں بلا کر اپنی مرضی کی رپورٹ دینے کے لئے مجبور کیا اور انکار پر مستعفی ہونے کے لئے کہا۔ سعید غنی نے کہا گزشتہ رات 1 بجے طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ان کی برطرفی نادرا آرڈیننس اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے۔ مزید برآں گیس کی قلت، پٹرولیم مصنوعات اوردیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف رضا ربانی نے تحریک پیش کی جس پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا تحریک پر کل سے بحث کا آغاز کیا جائیگا اور اختتام پر وزراء ایوان کو حکومتی موقف سے آگاہ کرینگے جس پر بعد میں سینٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن