’’مہنگائی کنٹرول ڈرامہ‘‘ حکومتی ساکھ بحال رکھنے کی ناکام کوشش
رپورٹ : احمد جمال نظامی
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے نیٹوسپلائی روکنے کی تحریک کو ’’ڈرون ڈرامہ‘‘ قرار دیا ہے جبکہ عوام کی طرف سے حکومت پنجاب کی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی مہم کو ’’مہنگائی کنٹرول ڈرامہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری کے ریمارکس کہ سپریم کورٹ کا اب یہ کام رہ گیا ہے کہ وہ آٹے کی قیمتوں کا بھی تعین کرے، اس کے بعد حکومت کے پاس کون سا اخلاقی اور سیاسی جواز باقی رہ جاتا ہے کہ وہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر مہنگائی کنٹرول ڈرامہ رچائے رکھے اور اس ڈرامے میں انتظامیہ کے ساتھ پولیس کو بھی شامل کیا جاتا رہے۔ مسلم لیگ(ن) کی موجودہ حکومت کو تقریباً چھ ماہ کا عرصہ ہونے کو ہے اور مہنگائی کی شرح میں اس قدر خوفناک اضافہ ہو چکا ہے کہ لوگ دھاڑیں مار مار کر حکمرانوں کو کوس رہے ہیں وہ سیاست دان جو انتخابات کے زمانے میں تمام مسائل اور بحران حل کرنے کے دعوے کرتے ہوئے بڑی بڑی بھڑکیں لگا رہے تھے اقتدار کے منصب پر براجمان ہونے کے بعد ان کی حکومت نے عوام سے جینے کا حق چھیننا شروع کر دیا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ جب ایک عام کسان اور کاشتکار کو اس وقت بھی بیج، کھاد وغیرہ بلیک میں میسر آ رہے ہیں ۔ ایسے میں حکومت پنجاب کی طرف سے انتظامیہ کو متحرک کر کے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر قابو پانے کے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے سے زیادہ کے اقدامات ثابت نہیں ہو پا رہے۔ اسی طرح حکومت پنجاب کی ہدایت پر محکمہ پولیس کو بھی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کے کنٹرول کے لئے ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ محکمہ پولیس جو مسلسل صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کے ہوتے ہوئے پنجاب میں ایک بے لگام گھوڑے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور وزیرقانون کی امن و عامہ کی صورتحال پر کوئی توجہ نہ ہونے کے باعث جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پولیس گردی اور محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی کالی کرتوتوں کے چرچے زبان زدعام پر ہیں ایسے حالات میں جبکہ مہنگائی نے بہت سارے بے روزگار اور لاچار لوگوں کو خودکشیوں کے ارتکاب کے ساتھ جرائم کی دنیا میں قدم رکھنے پر مجبور کر دیا ہے کیسے محکمہ پولیس سے پرائس کنٹرول کرنے کے ضمن میں بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اگر پرائس کنٹرول کرنے کے ضمن میں پولیس کو اسی طرح کے اختیارات جاری رہے تو پھر کوئی شبہ نہیں کہ آئندہ کے دنوں میں پولیس کی کالی بھیڑیں غریب دکانداروں اور ریڑھی فروشوں سے بھتہ وصول کرنے لگیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعلیٰ پنجاب پر عائد ہو گی۔