سینٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی چیئرمین مہنگائی پر برس پڑے
اسلام آباد ( اے این این) سینٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کے اپنے چیئرمین مہنگائی پر برس پڑے، ظفر علی شاہ نے مہنگائی کے جن کو قابو سے باہر قرار دے دیا، بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں منعقدہ سینٹ قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسسز کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آدھ کلو آٹا خریدنے سے قاصر ہیں اور مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہے اور قریب المرگ عوام پر جان بچانے والی ادویات کی قمیتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ وزیر اعظم کے بر وقت نوٹس لینے کی وجہ سے اضافہ واپس لیا گیا۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ادویات کی قمیتوں میں حالیہ اضافہ کی سمری بورڈ آف انوسمنٹ کو بھجوائی گئی وزارت خزانہ کی سفارشات کے بعد وزیر اعظم سے منظوری حاصل کر کے اضافہ کیا جانا تھا ۔ حکومت کو بائی پاس کر کے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جس پر چیئرمین کمیٹی سید ظفر علی شاہ نے برہمی کا اظہار کر تے ہوئے قرار دیا کہ بیورو کریسی اپنی حدود میں رہے سیکرٹری وزارت امتیاز عنایت الہی نے آگاہ کیا کہ ملک میں بد امنی افراتفری اور توانائی کے بحران اور گزشتہ بارہ سالوں سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے فارما سوٹیکل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اگر قیمتوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو ملکی و غیر ملکی کمپنیاں کاروبار بند کر دیں گی ڈرگ ریگولٹری ایکٹ بارہ کے تحت ادویات کی قیمتوں کی سمری تیار کر لی گئی ہے جس کو منظوری کے لیے ای سی سی کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ حکومت نے اقوام متحدہ کے جانب سے ریگولیٹ کی گئی 348 ادویا ت میں سے کسی ایک کی بھی قیمت بڑھانے کی تجویز نہیں دی۔ کمیٹی کے اراکین کی متفقہ رائے تھی کہ پاکستان میں ادویات اور علاج انتہائی مہنگا ہے بالخصوص میڈیکل سہولیات دل اور کینسر کے آ پریشن بھارت میں سستے ہیں سیکرٹری نے کہا کہ پاکستان میں ادویات سستی ہونے کی وجہ سے بیرون ملک سمگل ہوتی ہیں۔ کمیٹی کی متفقہ رائے تھی کہ فارما سوٹیکل انڈسٹری کے لیے منگوائی گی مشنری پر حکومت ٹیکس پر چھوٹ دے اور بجلی کے بلوں پر بھی سبسڈی دی جائے اور وزیر اعظم کی قرض سکیم کے ذریعے نوجوانوں کو فارماسوٹیکل انڈسٹری کے ذریعے فائدے دیئے جائیں۔ جعلی فیکٹریوں کا خاتمہ کیا جائے۔ پی ایم ڈی سی کے اندرونی معاملات کو جلد حل کیا جائے۔