ایم کیو ایم نے کراچی کی حلقہ بندیاں سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیں
کراچی (نوائے وقت نیوز) ایم کیو ایم نے کراچی میں کی جانے والی حلقہ بندیوں کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لئے غلط حلقہ بندیاں کی جا رہی ہیں۔ کراچی میں کی گئیں حلقہ بندیاں غیر آئینی اور غیر جمہوری ہیں۔ کراچی جنوبی اور ملیر کی حلقہ بندی ہمارے مینڈیٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ حلقہ بندی انتخابات سے قبل بڑی دھاندلی کے مترادف ہے۔ ہر ضلع کونسل میں یونین کونسل کی آبادی یکساں ہونی چاہئے۔ کراچی کے دیہی علاقوں پر مشتمل 25 یونینز کو میونسپل کارپوریشن میں شامل کیا گیا جو کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے لہٰذا ملیر اور کراچی غربی کی 25 یونین کمیٹیاں جو 10 سے 15 ہزار آبادی پر مشتمل ہیں، وہ ازسرنو تشکیل دی جائیں او ر انہیں بھی 40 سے 50 ہزار آبادی پر مشتمل بنایا جائے۔ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیاں قبل از انتخابات دھاندلی کی نشاندہی کرتی ہیں کیونکہ ایک ہی شہر میں یونین کمیٹیاں 40 سے 50 ہزار آبادی پر جبکہ دیہی کونسلیں 10 سے 15 ہزار آبادی پر مشتمل ہیں جو مینڈیٹ چھیننے کی سازش ہے جس سے شہریوں میں دوریاں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس تقسیم کو تسلیم کیا گیا تو یونین کمیٹیوں کو بھی اتنے ہی فنڈز دئیے جائیں جتنے 40 سے 50 ہزار آبادی پر مشتمل یونین کونسلوں کو فراہم ہوں گے ورنہ یہ اقدام غیر آئینی ہو گا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حالیہ حلقہ بندیوں کا مقصد شہر کی میئر شپ کا حصول ہے وہ ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔