کرزئی بائی پاس: افغان وزیر دفاع یا سینئر اہلکار سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دیں: امریکہ اور نیٹو کی تجویز
برسلز+ واشنگٹن (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) سکیورٹی معاہدے پر نیٹو، امریکہ اور افغان حکومت میں اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے افغان صدر حامد کرزئی کو بائی پاس کر کے سکیورٹی معاہدے پر افغان حکومت کے سینئر اہلکار یا وزیر دفاع کے دستخط کر نے کی تجو یز پیش کر دی، جس کے ذریعے 2014ء کے بعد بھی کچھ امریکی فوجی افغان سرزمین پر تعینات رہ سکیں گے۔ جان کیری نے برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر کہا کہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرزئی کی بجائے افغان حکومت یا پھر وزیر دفاع دستخط کر سکتے ہیں۔ افغان حکومت کو دو طرفہ سکیورٹی معاہدے (BSA) پر تاخیر سے نہیں بلکہ فوری دستخط کر دینے چاہئیں۔ ’’میرا خیال ہے کہ معاہدے کو آگے بڑھانا لازمی ہے۔ ضروری نہیں اس پر دستخط کرنے والے کرزئی ہی ہوں۔ وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی یا پھر حکومت کا کوئی اور سینئر اہلکار بھی اس پر دستخط کر سکتا ہے۔ یہ جاننا لازمی ہے کہ ان کی کوششیں کیا نتائج لا رہی ہیں۔ دریں اثناء دیگر نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندریس فوگ راسموسین نے بھی افغان صدر پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر سکیورٹی معاہدے پر دستخط کریں اور متنبہ کیا ہے کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں نہ صرف افغانستان کی سلامتی بلکہ قریب آٹھ بلین ڈالر کی سالانہ امداد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ جبکہ ترجمان افغان صدر اجمل فیضی نے کہا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک امریکہ افغان سکیورٹی معاہدے پر کوئی افغان نمائندہ یا وزیر صدر کرزئی کی اجازت کے بغیر دستخط نہیں کرے گا۔ کرزئی چاہتے ہیں افغانوں کے گھروں میں آپریشن بند اور بامعنی امن مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے اور امریکی یہ عام عملی طور پر چند دنوں اور مہینوں میں کرسکتے ہیں۔ جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے کرزئی کسی وزیر کو سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار نہیں دینگے۔ ادھر افغان وزارت خارجہ کے ترجمان موسیٰ زئی نے کہا صدر مناسب وقت پر دستخط کرنا چاہتے ہیں تاکہ 2014ء تک نیٹو آپریشن مکمل ہونے کے بعد افغانستان میں نیٹو فوجیوں کے تربیتی مشن کیلئے موجودگی یقینی بنائی جاسکے۔