جہاںبنیادی حقوق کا مسئلہ ہو وہاں حکومتوں کو جاگتے رہنا چاہئے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس ناصر سعید شیخ نے ڈونگی گرائونڈ تعمیرات کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں جواب داخل نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ جہاں بنیادی حقوق کا مسئلہ ہو وہاں حکومتوں کو جاگتے رہنا چاہیے۔ حکومت پنجاب اور دیگر مدعا علیہان فوری طور پر دو ہفتوں کے اندر اندر درخواست کا جواب داخل کریں۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئینی درخواست میں داخل کردہ جواب کے پیرا 1 میں ایل ڈی اے نے تسلیم کیا کہ ڈونگی گرائونڈ میں بلڈنگ بنانے کی اجازت 2006 میں لی گئی تھی یہ اقرار لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کی توہین ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ ڈونگی گرائونڈ کو اُس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے اور جن افراد نے ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اُنکے خلاف کارووائی کی جائے۔ ڈونگی گرائونڈ کو اصل شکل میں بحال کیا گیا نہ ہی کسی افسر کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ میاں شہباز شریف کو فریق اِس لیے بنایا گیا ہے کہ انہوں نے 2008 کے الیکشن میں وعدہ کیا تھا کہ ڈونگی گرائونڈ کو اُس کی اصل شکل میں بحال کرینگے اور وہ اِس وقت صوبے کے سربراہ ہیں، ایل ڈی اے نے عدالتی حکم سے متصادم تعمیرات جاری رکھی ہیں۔ درخواست گذارکی رٹ نمٹا دی جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے مگر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔ ایل ڈی اے اور پی ایچ اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ تعمیرات بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے۔ ایل ڈی اے کا اِس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ مسٹر جسٹس ناصر سعید شیخ نے سرکاری وکیل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے توہینِ عدالت کی درخواست کا جواب داخل کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نورالامین مینگل اور احد چیمہ تبدیل ہو چکے ہیں۔ اس پر درخواست گذار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ توہینِ عدالت اِنہوں نے کی ہے اگر وہ تبدیل ہو گئے ہیں تو محکمہ سے جواب طلب کیا جائے۔