سیاچن سے فوجی انخلا دو طرفہ ہونا چاہئے‘ مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔ افغان طالبان کی پاکستان میں دفتر کھولنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں البتہ افغانستان میں قومی مفاہمت و قیام امن کے عمل کے لئے پاکستان سہولیات فراہم کرتا رہے گا۔ گذشتہ روز یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے لئے پاکستان سہولتوں کی فراہمی کا کردار ادا کرتا رہے گا کیونکہ پاکستان واپسی کے عمل کو خوش اسلوبی سے مکمل کئے جانے کا خواہاں ہے۔ پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعہ طے کرنے کا متمنی ہے۔ دونوں ملکوں کو بداعتمادی ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے اسی طرف سیاچن کا معاملہ بھی مذاکرات کے ذریعہ طے کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ کشمیری قیادت کو بھی پاکستان بھارت مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ موجودہ حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے دیوار تعمیر کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ ہے کہ کنٹرول لائن پر پانچ سو میٹر کی حدود کے اندر کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں کی جا سکتیں۔ امید ہے بھارت اس کی پاسداری کرے گا۔ معاہدہ سندھ طاس کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا ڈرون حملوں پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ڈرون حملے نقصان دہ اور پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے امریکہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ بھی ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔ ترجمان نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ امریکہ نے طورخم کے راستہ نیٹو کی رسد سردست معطل کر دی ہے تاہم حکومت نے رسد کے لئے تمام تر سہولیات فراہم کر رکھی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ یا سی آئی اے کے بارے میں دفتر خارجہ کو کے پی کے پولیس کی طرف سے کوئی سوالنامہ موصول نہیں ہوا۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ سیاچن سے فوجوں کا دوطرفہ انخلا ہونا چاہئے۔ امریکہ نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر صرف طورخم کے راستے نیٹو سپلائی بند کی۔ امریکہ نیٹو سپلائی کے لئے دیگر آپشن استعمال کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے افغان حکومت کی درخواست پر 33 طالبان رہا کئے۔آن لائن کے مطابق پاکستان نے یاسین ملک اور ان کی اہلیہ کو بھارتی ہوٹل سے نکالنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے نیٹو سپلائی روکنے کے حوالے سے پاکستان کو آگاہ نہیں کیا، تحریک انصاف کی پوری ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دینے کا فیصلہ سیاسی قیادت نے کرنا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے کہ نہیں؟ ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔