نیلسن منڈیلا کی تدفین 15 دسمبر کو ہو گی ‘ عظیم شمع بجھ گئی ‘ عالمی قومی رہنمائوں کا اظہار افسوس
جوہانسبرگ (نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) انسانی مساوات کے عظیم علمبردار اور نسلی امتیاز کیخلاف جدوجہد کی علامت کے طور پر جانے جانیوالے جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر نیلسن منڈیلا کو 15دسمبر کو کیپ کے انکے آبائی شہر قونو میں سپردخاک کیا جائے گا۔ انکی آخری رسومات جوہانسبرگ کے معروف فٹ بال سٹیڈیم میں کھلے آسمان تلے ادا کی جائے گی۔ جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے جدید جمہوری افریقہ کے بانی نیلسن منڈیلا کے انتقال پر ملک بھر میں ایک ہفتہ کے سوگ کا اعلان کیا ہے اس دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ واضح رہے کہ نیلسن منڈیلا 95برس کی عمر میں پاکستانی وقت کے مطابق جمعہ کی علی الصبح اڑھائی بجے انتقال کر گئے تھے وہ طویل عرصے سے پیھپھڑوں کے انفیکشن اور دیگر عارضوں میں مبتلا اور قومہ میں تھے۔ جنوبی افریقہ میں منڈیلا کو احتراماً ’’مادیبا‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ صدر جیکب زوما نے منڈیلا کے انتقال پر اپنے بیان میں کہا کہ ہماری قوم ایک عظیم سپوت سے محروم ہو گئی ہے۔ منڈیلا کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ ہو گی ان کی وفات کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کا ایک اہم باب ختم ہو گیا۔ منڈیلا کے انتقال کی خبر سنتے ہی جنوبی افریقہ میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ان کی تصاویر کے آگے پھول رکھ کر شمعیں روشن کرکے اپنے محبوب لیڈر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جوہانسبرگ میں نیلسن منڈیلا کی رہائش گاہ کے باہر لوگوں کا جم غفیر جمع ہو گیا۔ واضح رہے کہ نیلسن منڈیلا کو جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت نے 60کی دہائی کے آخر میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے پر قید کر دیا تھا۔ 1964ء میں انہیں بغاوت کے الزامات پر عمرقید کی سزا ہوئی جو 27 برس پر محیط ہو گئی۔ فروری 1990ء میں انہیں رہائی ملی اور 1994ء میں وہ اپنے ملک کے بھاری اکثریت سے پہلے سیاہ فارم صدر منتخب ہوئے۔ 1993ء میں انہیں امن کا نوبل انعام ملا، قید کے دوران منڈیلا پھیپھڑوں کے انفیکشن کا شکار ہوئے اور یہ بیماری موت کے وقت تک انکے ساتھ رہی۔ ادھر پاکستان سمیت دنیا بھر کے رہنمائوں نے منڈیلا کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر ممنون حسین نے نیلسن منڈیلا کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ نیلسن منڈیلا امتیازی سلوک کے خاتمے کی جدوجہد میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ منڈیلا کی وفات سے جمہوری دنیا میں ایک خلا پیدا ہو گیا جو پورا ہونا مشکل ہے۔ نیلسن منڈیلا بااثر، باہمت اور عظیم رہنما تھے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ نیلسن منڈیلا کی خدمات کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کمزور اور غلامی کا شکار انسانوں کیلئے منڈیلا کی قربانیاں یاد رکھی جائینگی۔ انہوں نے اپنی قوم کو مساوات آزادی اور وقار عطا کیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ نیلسن منڈیلا کی نسلی امتیاز کیخلاف جدوجہد نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ انہوں نے اپنے ملک کو بدترین انسانی غلامی کے چنگل سے نجات دلائی۔ دریں اثناء امریکی صدر بارک اوبامانے نیلسن منڈیلا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے سب سے زیادہ متاثر کن، باہمت اور انتہائی اچھا انسان کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیلسن منڈیلا کا سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان اور ممالک بہتری کے لئے تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اوباما نے کہاکہ وہ ذاتی طور پر نیلسن منڈیلا سے متاثر تھے۔ وہائٹ ہائوس کے اعلان کے مطابق صدر بارک اوباما اور انکی اہلیہ نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں شرکت کرینگے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے نیلسن منڈیلا کو انصاف کا پیکر قرار دیا۔ نیلسن منڈیلا نے انسانیت کے وقار، برابری اور آزادی کیلئے اپنی جدوجہد سے دنیا بھر میں کئی لوگوں کو متاثر کیا۔ منڈیلا کی جماعت حکمراں افریقن نیشنل کانگرس نے اپنے ردِعمل میں کہا ’جنوبی افریقہ اور دنیا نے انسانیت، مساوات، انصاف اور امن کا پیکر کھو دیا۔ نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے کہاکہ منڈیلا دنیا بھر میں پسے ہوئے لوگوں کے لئے قابلِ تقلید مثال تھے۔ وہ ایک پْرعزم انسان تھے۔ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ایک عظیم روشنی چلی گئی۔ نیلسن منڈیلا ایک ہیرو تھے۔ ملکہ برطانیہ نے کہا پرامن جنوبی افریقہ نیلسن منڈیلا کی انتھک محنت کا ثمر ہے۔ انہوں نے برطانوی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دیا۔ برازیل کے صدر دلما راؤزیف نے کہاکہ منڈیلا نے انسانی تاریخ میں آزادی کے انتہائی اہم عمل میں صبر اور ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتیں یاہو نے کہاکہ نیلسن منڈیلا ہمارے دور کی سب سے محترم شخصیت تھے۔ وہ بابائے قوم تھے، ایک دانا انسان اور ایک آزادی کے لیے لڑنے والا انسان جس نے تشدد کو مسترد کر دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ نیلسن منڈیلا انصاف اور آزادی کا پیکر ہے۔ منڈیلا کے انتقال کی خبر ملتے ہی سلامتی کونسل کا جاری اجلاس روک دیا گیا اور شرکاء نے کھڑے ہوکر عظیم لیڈر کو ایک منٹ کے لئے خاموش ہوکر خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہاکہ صدر منڈیلا ہمارے دور میں آزادی اور مساوات کے لیے بڑی طاقتوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے اپنے مصائب کو وقار کے ساتھ برداشت کیا۔ نیوزی لینڈ کے وزیرِ اعظم جان کی نے کہاکہ نیلسن منڈیلا ایک مثاتر کن رہنما اور غیر معمولی انسان تھے۔ کئی برسوں تک وہ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز سے پاک مستقبل کی امید کا نشان بن کر رہے۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے کہاکہ تاریخ نیلسن منڈیلا کو انسانی وقار، آزادی، امن اور مفاہمت کے فاتح کے طور پر یاد رکھے گی جس نے بدسلوکی کو برداشت کیا اور اپنے مخالفین کو تسلیم کیا، یہ صرف ان کا سیاسی لائحہ عمل نہیں بلکہ ان کا طرزِ زندگی تھا۔