سکیورٹی معاہدے پر دستخط: فروری میں نئی ڈیڈ لائن دی جا سکتی ہے:چک ہیگل
کابل +واشنگٹن (رائٹرز‘ اے ایف پی‘ثناء نیوز+نمائندہ خصوصی) امریکی وزیردفاع چک ہیگل اچانک دورہ کابل پر پہنچ گئے‘ لیکن سکیورٹی معاہدے پر دستخط سے انکار کے سبب وہ صدر کرزئی سے نہیں ملیں گے۔ پینٹاگون ترجمان وارل ووگ نے بیان میں کہا وہ امریکی فوجیوں‘ وزیرداخلہ عمر دائودزئی سے ملاقاتیں کریں گے۔ ایک امریکی اہلکار کی جانب سے امریکہ نے سکیورٹی معاہدے پر اپنی پوزیشن کلیئر کر دی ہے۔ ہیگل وزیرخارجہ جان کیری اور قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس کے بعد افغانستان کا دورہ کرنے والے تیسرے بڑے عہدیدار ہیں‘ لیکن سکیورٹی معاہدے کے حوالے سے وہ افغان صدر سے کوئی بات نہیں کریں گے کیونکہ کرزئی کے انکار کے سبب امریکہ نے بھی اپنی پالیسی بدل لی ہے۔ افغان وزیردفاع بسم اللہ محمدی سے ملاقات میں انہوں نے سکیورٹی معاہدے پر دستخط کی یقین دہانی کرائی ہے۔امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ امریکا ایران سے جوہری توانائی کی معاہدے کے باوجود خلیجی ریاستوں میں تعینات 35 ہزار فوجی تعینات رکھے گا۔ بحرین کے دارالحکومت مناما میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چک ہیگل کا کہنا تھا کہ امریکا کا ایک بحری بیڑا اور لڑاکا جنگی جہاز خلیجی ممالک میں موجود ہیں اور ایران سے جوہری توانائی کے معاہدے کے باوجود امریکا اپنے فوجیوں کی اس خطے میں تعینات رکھے گا۔چک ہیگل نائب افغان وزیر داخلہ اور کمانڈنگ جنرل سے ملاقات میں کہا فروری میں نیٹوکی میٹنگ میں سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیلئے نئی ڈیڈ لائن دی جا سکتی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکنا ان کا اہم ترین مقصد ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے کہ تہران کو نیوکلیئر ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لئے جامع اور قابل عمل ڈپلومیٹک قرارداد کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔