جتنی خرابی آنی تھی آچکی....اب درستگی کا وقت آ گیا : صدر ممنون
جتنی خرابی آنی تھی آچکی....اب درستگی کا وقت آ گیا : صدر ممنون
اسلام آباد (اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش حالات کے پیش نظر معاشرے میں امن، حسنِ سلوک اور مذہبی رواداری کی تعلیمات کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، علماءو مشائخ کرام باہمی رواداری و مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور اسلام کی اصل تعلیمات کے مطابق عوام کی مناسب رہنمائی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔بین المذاہب ہم آہنگی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے اسلامی تعلیمات کی پیروی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کی تعلیمات پر عمل ہی میں دین اور دنیا کی بھلائی مضمر ہے۔ اسلام آفاقی دین ہے اس کی تعلیمات ابدی حیثیت رکھتی ہیں۔ صدر نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے کچھ عرصے سے وطن عزیز ایسی مشکلات کا شکار ہے کہ جن کی وجہ سے ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی غیر ضروری مسائل میں اُلجھ گئی ہے، افسوس کا مقام ہے کہ وہ ملک جس کے قیام کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ ہم آزادانہ طور پر اپنے دین پر عمل پیرا ہو سکیں، آج وہاں دہشت گردی، انتہا پسندی اور تفرقہ بازی جیسے ناسور ہمیں گھیرے ہوئے ہیں، کتنے دکھ کی بات ہے کہ آج نہ مسجد و امام بارگاہ محفوظ ہے نہ چرچ، نہ خانقاہ اور نہ ہی مندر، آج سکولوں کو بموں سے اڑایا جا رہا ہے معصوم لوگوں کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسلام نہ صرف اپنے پیروکاروں کو اللہ کی رسی مضبوطی سے تھامنے اور اتحاد کا درس دیتا ہے بلکہ مذہبی رواداری اور ہم آہنگی پر زور دیتا ہے۔ آج دہشت گردی نے دنیا کا سکون چھین لیا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس صورتِ حال کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، چند غیر ذمہ دار لوگوں کے باعث اسلام کو بھی فرقہ واریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے بے جا طور پر منسوب کیا جا رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا مذہب امن، بھائی چارے اور حسنِ سلوک کا داعی ہے، دین اسلام قتل و غارت اور معاشرے میں افراتفری اور بے چینی پھیلانے کی سخت ممانعت کرتا ہے۔ اسلام کسی بے گناہ انسان کی جان لینا گناہ عظیم قرار دیتا ہے۔ ہمیں یہ بات ہمیشہ ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ جنگ و جدل اور فساد کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج پوری قوم دہشت گردی، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے مسئلہ پر متفق ہے، ریاست بھی اس معاملے میں اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور انہیں بطریق احسن نبھانے کی کوشش کر رہی ہے، انشاءاللہ آپ لوگوں کے تعاون سے انتہا پسند اور دہشت گرد جلد اپنے منطقی انجام سے دوچار ہوں گے، وطن عزیز ان آلائشوں سے پاک ہوگا اور یہاں امن کا دور دورہ ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اور پاکستان سے باہر رہنے والے مسلمان آپس میں پیار و محبت سے رہیں اور دیگر مذاہب اور عقائد کے ماننے والوں کا احترام کریں۔ اس ملک کو درست اور صحیح راہ پر گامزن کرنے کا وقت آ گیا ہے، بدعنوانی، فرقہ واریت، انتہا پسندی سمیت جو بھی خرابیاں ہیں انہیں ہم سب مل کر ختم کریں گے۔ تقریب سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان، مولانا سمیع الحق، حافظ طاہر محمود اشرفی، علامہ ساجد نقوی، ساجد میر، مولانا حنیف جالندھری، شاہ اویس نورانی، ممتاز مذہبی سکالرز صاحبزادہ ساجد الرحمان، علامہ قاضی نیاز حسین نقوی، انیق احمد، خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے بھی خطاب کیا اور معاشرے میں بین المذاہب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس ضمن میں علماءو مشائخ کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ نجی ٹی وی کے مطابق صدر ممنون حسین نے کہا پاکستان میں جتنی خرابی آئی تھی وہ آ چکی اب درستگی کا وقت آ گیا ہے۔ آپس میں ہم آہنگی کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے کسی پر نظریہ زبردستی مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ مسلمانوں کو دہشت گرد کہنا افسوسناک ہے، چاروں صوبوں میں یکساں نظام تعلیم لانے پر غور کر رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے کے لئے محنت کی ضرورت ہے۔ مساجد، خانقاہیں اور چرچ دہشت گردی سے محفوظ نہیں۔
صدر ممنون