شام میں سرکار دو عالم سے نسبت رکھنے والا ”صحابی درخت“ دریافت
شام میں سرکار دو عالم سے نسبت رکھنے والا ”صحابی درخت“ دریافت
اسلام آباد (خورشید ربانی) سرکار دو عالم ﷺ سے نسبت رکھنے والے اس مبارک درخت کو دریافت کرلیا گیا ہے جس کو 1459 سال قبل حضور کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ اس ”صحابی درخت“ کی موجودگی کا انکشاف اردن کی اس دستاویزی فلم کے ذریعے ہوا جسے دنیا بھر میں پذیرائی نصیب ہوئی۔ یہ مبارک درخت وہ ہے جس کو حضور کی قربت نصیب ہوئی اور اس نے حضور سے نسبت کا اعزاز یوں پایا کہ سرکار پر سایہ کناں رہا یعنی اپنی محبت کی چھاﺅں نو نبوت پر نچھاور کرتا رہا۔ ترمذی شریف میں ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ حضور اس وقت 12سال کے تھے جب انہوں نے حضرت ابو طالب کے ساتھ شام کے سفر میں شریک ہونے کی خواہش ظاہر کی اور جس کا احترام کیا گیا۔ تجارت کی غرض سے شام جانے والے اس قافلہ نے بیت المقدس کے قریب بصرہ کے مقام پر قیام کیا اور راستہ میں موجود ایک گھنے درخت کے سائے میں کچھ وقت گزارا۔ کتب تاریخ و سیرت میں درج ہے کہ صحابی درخت نے اپنی شاخیں فرط جذبات اور عقیدت کیساتھ آپ کے سر مبارک پر جھکا دیں تھیں۔ ایک روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے جب نبی کریم بحیرا کی درخواست پر گرجا میں تشریف لے گئے تو وہ حضور کے نور سے جگمگا اٹھا تھا۔ اردن کے علاقہ صفوی میں موجود اس مبارک درخت کی حقیقت سے متعلق دستاویزی فلم میں اردن کے شاہ عبداﷲ دوم‘ شہزادہ غازی بن محمد‘ ڈاکٹر محمد سید رمضان‘ شیخ الحبیب عمر بن فتیح‘ پروفیسر حسین نصر اور شیخ عبدالحکیم مراد کی آرا بھی شامل ہیں جنہوں نے اس کے حقیقی ہونے کی گواہی دی اور اس کی زیارت کو اپنے لئے بڑی سعادت قرار دیا۔ قریباً ساڑھے 14سو سال قبل حضور سے ملاقات کا شرف پانے والے اس درخت کی ایک لق ودق صحرا میں موجودگی جہاں قدرت کا کرشمہ ہے وہیں اہل اسلام کے لئے محبت اور عقیدت کا ایک مرکز بھی بن گیا ہے کہ اسے حضور سے نسبت حاصل ہے۔ حضور نے اس درخت کے سائے کو اپنے لئے قبول کیا اس لئے اﷲ تعالیٰ نے اسے بقائے دوام بھی بخشا اور دنیا کے لئے اپنی قدرت کی ایک نشانی بھی بنا دی کہ اصحاب بصیرت ویقین کا ایمان تازہ ہو۔ محققین نے وہ شاہراہ بھی دریافت کرلی ہے جہاں سے حضرت ابو طالب کا قافلہ اس صحابی درخت تک پہنچا تھا۔ عشاق رسول کے لئے یہ صحابی درخت یقیناً ان روحانی قوتوں کا سبب بنے گا جو حیات جاوداں کا باعث ہیں۔
صحابی درخت