غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر سرمایہ کاری میں دلچسپی
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر سرمایہ کاری میں دلچسپی
لاہور (احسن صدیق) یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد اب پاکستان یورپ کے 27 ممالک کو ڈیوٹی فری ٹیکسٹائل برآمد کر سکے گا‘ یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ یکم جنوری 2014ءسے لے کر 2017ءتک کی مدت کیلئے ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی برآمدات میں ایک سے دو ارب ڈالر تک کا اضافہ ہو گا‘ نوجوانوں کیلئے روزگار کے بے شمار مواقع میسر آئیں گے۔ بیرون سرمایہ کاروں نے پاکستان ٹیکسٹائل کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اعلیٰ حکومتی شخصیت کے مطابق پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین ایس ایم تنویر نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کو خوش آئند قرار دیا ہے جس سے پاکستان کو ٹیکسٹائل برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پنجاب کی صنعتوں کو بلاتعطل گیس اور بجلی کی فراہمی جاری رکھے۔ ملک کی 100 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری میں سے 80 فیصد انڈسٹری پنجاب میں ہے‘ پنجاب میں انڈستری کی گیس بند ہے‘ وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل کرائیں ورنہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ یہ فیصلہ خوش آئند ہے‘ اس کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ یہ معاملہ کئی سال سے زیر التوا تھا ابھی اس کے کچھ مراحل باقی ہیں۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستان کو ان اشیاءکی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا جن کی یورپی یونین کو برآمد کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ حکومت بجٹ خسارہ کم کرے تاکہ جنرل سیلز ٹیکس کی شرح کم کر کے بجلی‘ پٹرول‘ گیس کے نرخ کم کئے جا سکیں اور ڈسکاﺅنٹ ریٹ میں کمی کی جا سکے۔ اس سے ہماری صنعتی پیداواری لاگت کم ہو گی۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باعث ملک کی معیشت مضبوط ہو گی‘ لوگوں کیلئے روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ برآمدات میں مزید 2 ارب ڈالر تک اضافہ ہو گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی ممکن بنائی جائے۔
بیرونی سرمایہ کاری