ترقی کے بعد تنزلی، 78 اعلیٰ افسروں کی کام میں دلچسپی ختم ہو گئی: بی بی سی
ترقی کے بعد تنزلی، 78 اعلیٰ افسروں کی کام میں دلچسپی ختم ہو گئی: بی بی سی
اسلام آباد (بی بی سی) پاکستان میں جہاں آج کل ایک بار پھر بیوروکریسی میں من پسند لوگوں کو نوازنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، وہیں اسی بیوروکریسی میں گریڈ 20 کے ایسے 78 افسران بھی پائے جاتے ہیں جن سے گریڈ 21 میں ملنے والی ترقی واپس لے لی گئی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب ان کی اکثریت کام کرنے کے بجائے سارا دن اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کے خلاف منصوبہ بندی کرنے میں صرف کرتی ہے۔ ان افسروں کو نہ صرف گریڈ 21 سے 20 میں واپس بھیج دیا گیا ہے بلکہ ان کے جونیئر اور ماتحت ترقی پا کر ان کے افسر بن گئے ہیں۔ ملک میں بیوروکریسی میں تقرریوں اور تبادلوں کے عمل کا جائزہ لینے کی ایک کوشش کے دوران ان اعلیٰ افسروں میں سے چند سے ملاقات کا موقع ملا، جن کا کہنا ہے کہ ترقی کے بعد تنزلی کے اس عمل نے انھیں معاشرے میں تمسخر کا نشانہ بنا دیا ہے۔ ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا باضابطہ طور پر پروموشن بورڈ سے ترقیاں ملنے کے بعد ہم نے سات ماہ تک اگلے گریڈ میں کام بھی کیا لیکن اچانک ایک عدالتی حکم پر ہماری تنزلی کر کے ہمیں واپس پرانے گریڈ 20 میں بھیج دیا گیا، یہاں تک کہ حکومت نے ہمیں ترقی دینے کے عمل کا عدالت میں دفاع تک نہیں کیا اور سزا ہمیں بھگتنا پڑی۔ انھوں نے کہا کہ کیا اس کے بعد بھی ہم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اپنے افسران بن جانے والے ماتحتوں کے زیرِ سایہ دل لگا کر اسی جذبے سے کام کریں جیسا ہم گذشتہ پچیس تیس سالہ سروس میں کرتے رہے ہیں؟ ان افسروں میں سے زیادہ تر اب بھی مختلف اہم وزارتوں اور کارپوریشنوں میں اہم عہدوں پر فائز ہیں جن میں سب کے پاس اپنی سابقہ ترقی کی فائلیں، ٹوٹے ہوئے دل اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکووں کی بھرمار ہے۔
بی بی سی/ تنزلی