کیانی‘ جسٹس افتخار نے اپنے اداروں کو نئی راہ پر ڈالا....غیر حاضر وزرا کیخلاف اپوزیشن تحریک استحقاق لائے‘ کارروائی پر حکومت ساتھ دیگی : نثار
کیانی‘ جسٹس افتخار نے اپنے اداروں کو نئی راہ پر ڈالا....غیر حاضر وزرا کیخلاف اپوزیشن تحریک استحقاق لائے‘ کارروائی پر حکومت ساتھ دیگی : نثار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سپریم کورٹ اور افواج پاکستان کے سبکدوش ہونے والے سربراہوں افتخار محمد چودھری اور جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں چیفس نے مشکل حالات میں اپنے اداروں کی قیادت سنبھالی اور اپنے اداروں کو نئی راہ پر ڈالا‘ سابق چیف جسٹس کے بعض فیصلوں سے حکومت سمیت کچھ لوگوں کو اختلاف ہوگا لیکن عدلیہ کی آزادی اور کرپشن کی بیخ کنی کے حوالہ سے ان کا عہد تاریخ ساز تھا ،جنرل کیانی نے مشرف کے بعد فوج کی عزت و احترام کو بحال کیا ،اسے قومی ادارہ بنایا اور سویلین اتھارٹی کو تسلیم کیا، میں دونوں رخصت ہونے والے چیفس کو خراج تحسین اور آنے والوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کررہے تھے انہوں نے کہا کہ رواں سیشن میں ایوان کا ماحول اچھا ہے ۔ امن و امان کے حوالے سے بحث جمعہ کی بجائے آج شروع کرائی جائے۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ غیر ملکی سموں کی روک تھام کیلئے صو بوں کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں، وزارت داخلہ بھی اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے، وسیلہ حق پروگرام سمیت عوام کی فلاح کا کوئی پروگرام بند نہیں کرینگے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بدانتظامیوں کے جائزے کیلئے اگر ایوان کی کمیٹی بنائی جاتی ہے تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ مال برداری کے انجن 50 تک لے جائیں گے، پہلے مسافر بردار انجن 96 تھے ان میں اضافہ کرینگے۔ انہوں نے بتایا کہ رائل پام کلب کی زمین لیز پر دینے کا عمل غیر شفاف ہے۔ یہاں کروڑوں روپے کے بنگلے گرائے گئے وہ ریلوے کو ایک پائی نہیں دے رہے۔ قومی اسمبلی میں وزراءکی غیر حاضری اور سوالات کے جواب نہ ملنے پر حکومت کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کے ذکر پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے خوب احتجاج کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر وزارتوں کی جانب سے سوالوں کے جوابات نہ آنے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دا روں کا تعین کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کر نے کی ہدایت کر دی ہے ۔ وزیر پٹرولیم کی عدم موجودگی کے حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وقفہ سوال ہو یا توجہ مبذول نوٹس ہو اگر متعلقہ وزیر جواب دینے کیلئے موجود نہ ہو تو تحریک استحقاق لائی جائے، ہم تنخواہیں لیتے ہیں اور ایوان کے سامنے جوابدہ ہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ وزیراعظم کی واضح ہدایات ہیں کہ وزراءسینٹ اور قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنائیں۔ سپیکر سخت سے سخت کارروائی کریں، حکومت حمایت کرےگی۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا کہ سندھ میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی‘ پنجاب و خیبر پی کے میں سی این جی سٹیشنوں کو گیس اس وقت ملے گی جب ملک میں وافر گیس موجود ہو گی۔ گیس کی قلت ہے جبکہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا دستیاب گیس سے گھروں کے چولہے جلائیں یا پھر سی این جی چلائی جائے۔ شیریں مزاری نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس مقبوضہ کشمیر میں نافذ ٹاڈا ایکٹ کا چربہ ہے ، مقبوضہ کشمیر میں اس ایکٹ کے نفاذ کی مخالفت کرچکے ہیں ، اس کو کس طرح پاکستان میں لاگو کرسکتے ہیں‘ ایکٹ کے نفاذ سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں رونما ہوں گی۔
قومی اسمبلی