بلاول، اعتزاز ریلیف نہ ملنے پر جسٹس (ر) افتخار چودھری پر تنقید کر رہے ہیں: رانا ثنائ
بلاول، اعتزاز ریلیف نہ ملنے پر جسٹس (ر) افتخار چودھری پر تنقید کر رہے ہیں: رانا ثنائ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کی بحالی کی وجہ سے لاکھوں روپے فیس لینے والے وکلاءاڑھائی اڑھائی کروڑ روپے فیس لیتے رہے اتنی فیس عدلیہ کی ہوتی ہے۔ ارسلان افتخار اور ملک ریاض کا معاملہ دو افراد کا معاملہ ہے افتخار چودھری کا اس سے کوئی تعلق نہیں دونوں فریقین کو چاہئے کہ وہ متعلقہ فورم پر جائیں۔ بلاول بھٹو زرداری، اعتزاز احسن اور بابر اعوان کو عدلیہ سے ریلیف نہیں ملا اسی وجہ سے افتخار محمد چودھری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ہم نے عدلیہ کی بحالی اور آزادی کےلئے دوٹوک کردار ادا کیا۔ افتخار چودھری نے عدلیہ کی جو شناخت بنائی امید ہے موجودہ عدلیہ اسے برقرار رکھے گی۔ الطاف حسین سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔ سکارٹ لینڈ یارڈ نے جب عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے الطاف حسین کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا تو ہم اس پر کیسے کوئی رائے دے سکتے ہیں۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ وہ وکلاءجن کو ریلیف نہیں مل سکا وہ بھی افتخار محمد چودھری کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑیگا سب جانتے ہیں کہ افتخار محمد چودھری نے ملک سے ناانصافی، کرپشن کے خاتمے کےلئے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چودھری نے سپریم کورٹ میں بطور چیف جسٹس فرائض سرانجام دینے کے دوران سول اور ملٹری انٹیلی جنس اداروں کو بھی ٹف ئائم دیا جس کے حوالے سے ان کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ چودھری اعتزاز احسن کیخلاف ایل پی جی کیس میں جو فیصلہ سامنے آیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اور بابر اعوان جو عالم دین بنے ہوئے تھے ان کے بارے میں حارث سٹیل ملز کا معاملہ بھی سب کے سامنے ہے جس میں وہ ججز کے نام پر پیسے لیتے رہے۔
رانا ثنائ