پنجاب اسمبلی : قصور‘ شیخوپورہ‘ ننکانہ کو ایل ڈی اے کے ماتحت کرنے سمیت پانچ بل منظور
پنجاب اسمبلی : قصور‘ شیخوپورہ‘ ننکانہ کو ایل ڈی اے کے ماتحت کرنے سمیت پانچ بل منظور
لاہور (خبرنگار+ نیوز رپورٹر+ سپیشل رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور کورم کی تین بار نشاندہی کے باوجود حکومت نے قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کو ایل ڈی اے کے ماتحت کر نے سمیت 5قوانین منظور کر لئے۔ اپوزیشن نے ایل ڈی اے کے مزید اختیارات کے خلاف بھرپور احتجاج کیا‘ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں مسودہ قانون شفافیت اور حق رسائی معلومات 2013، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی 2013، مسودہ قانون (ترمیم) نفاذ (انٹر نیشنل سسٹم) اوزان و پیمانہ جات پنجاب 2013، معاوضہ کارکنان پنجاب ترمیمی بل 2013اور مصارف زندگی ملازمین 2013کا ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کو ایل ڈی اے کا چیئرمین بننے پر کڑی تنقید کی او رکہا شہباز شریف مرکز اور صوبے کے معاملات بھی چلا رہے ہیں، ایل ڈی اے کی چیئرمین شپ انکے شایان شان نہیں، اگر میئر کو چیئرمین کا عہدہ نہیں دینا تو کسی اہل رکن اسمبلی کو چیئرمین بنا دیا جائے گا۔ اجلاس میں رانا ثناءاللہ خان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان الفاظ کی جنگ بھی ہوتی رہی۔ رانا ثنا نے کہا کہ 1999ءمیں ملک سونے کی چڑیا تھا ہم اور پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جارہا تھا لیکن آج جو حالات ہیں وہ آمریت کی وجہ سے ہیں۔ اداروں میں بہتری کی ہر وقت گنجائش رہتی ہے، جمہوریت کا تسلسل رہے گا تو اداروں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ ایل ڈی اے ترمیمی بل میںکہاں کمرشلائزیشن ہونی چاہیے یا نہیں اس کےلئے بھی شقیں شامل کی گئی ہیں۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ ایل ڈی اے بل میں ایک بار پھر عوام کو کمشنر شاہی کی غلامی میں دیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف چلا رہی ہے اور کمشنر صاحب بہادر کا دور واپس لانا چاہتی ہے۔ حکمران اگر سنجیدہ ہیں تو عوام کو کمشنرز کی غلامی سے نجات دلائیں۔ زرعی اراضی ختم کرکے ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بنائی جارہی ہیں ہمیں اس کو روکنا ہوگا۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ مستقبل میں خوراک کا بحران نظر آرہا ہے ۔ حکومت کسان کو سہولتیں دے ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ وہ زمینیں بیچنے پر مجبور ہوں۔ نئی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں پر پابندی لگا کر زرعی اصلاحات کی جائیں تاکہ ملک کو خوراک کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایل ڈی اے کو ڈویژن تک نہ پھیلایا جائے بلکہ مستقبل کی سوچیں۔ مسلم لیگ (ن) کو جب بھی اقتدار کی ضرورت ہوئی انہوں نے آمر کو سر پر بٹھایا اورمرد مومن مرد حق کا نعرہ لگایا۔ حکومتی ارکان کا تحریک التوائے کار کا جواب متعلقہ وزیر کی جانب سے نہ دیئے جانے پر شدید احتجاج کیا، سپیکر سے رولنگ مانگ لی جبکہ سپیکر نے رولنگ محفوظ کر لی۔ ایوان میں تین تحریک التوائے کار نمٹا دی گئیں جبکہ ایک تحریک التوائے کار کے جواب کو قائم مقام سپیکر کی رولنگ سے مشروط کر دیا گیا۔ وقفہ سوالات میں وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، حکومت مقررہ قیمت پر آٹے کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے۔ محکمہ خوراک پنجاب نے سال 2012-13ءکے دوران بنکوں سے ایک کھرب 10 ارب 53 کروڑ 99 لاکھ روپے کے قرضے لئے اور اپریل سے ستمبر 2013ءتک چھ ماہ کے دوران بنکوں کو سود کی مد میں 7 ارب 82 کروڑ 45 لاکھ 57 ہزار 3 سو 40 روپے ادا کئے گئے۔ گندم خریداری سیزن میں باردانہ کی تقسیم کو شفاف بنانے کےلئے ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کر کے ایک نظام تشکیل دیا جائےگا۔ میاں محمد عطاءمانیکا نے کہا کہ جن مساجد پر مختلف فرقوں میں جھگڑا چل رہا ہو انہیں محکمہ اوقاف اپنی تحویل میں لیتا ہے لیکن اگر کوئی لکھ کر بھی دے تو محکمہ اس مسجد کا انتظام و انصرام سنبھال سکتا ہے۔ کئی مزارات اور مساجد ایسی ہیں جنکی کوئی آمدن نہیں ہوتی اس لئے دیگر مزارات اور مساجد سے ہونیوالی آمدن میں سے ان پر خرچ کیا جاتا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے اس محکمے کا چارج سنبھالے ہوئے چند ہی ہفتے ہوئے ہیں لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ اس محکمے کو کسی نے سنجیدگی سے لیا ہی نہیں۔ آمدن کا اسی سے پچاسی فیصد انتظامی اخراجات پر خرچ کر دیا جاتا ہے جبکہ مزارات اور مساجد کے لئے صرف دس سے پندرہ فیصد خرچ ہوتا ہے۔
پنجاب اسمبلی