• news

”ہم صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں“ ویمن فٹ بالرز

حافظ محمد عمران
پاکستان میں مجموعی طور پر کھیل زوال کا شکار ہیں۔ خاص طور پر خواتین کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے بہت کم مواقع ملتے ہیں۔ کھیلوں کا شوق رکھنے والے خواتین کھلاڑی کئی طرح کی رکاوٹوں اور مسائل کو شکست دیکر اپنے جذبے کی بدولت قومی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو ہمارے ہاں اُن کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ ملکی سطح پر وومن سپورٹس ایونٹ کا انعقاد ہی بہت کم ہوتا ہے اور جو ایونٹ منعقد ہوتے ہیں وہ اس قدر غیر معیاری ہوتے ہیں کہ دیکھ کر شرم آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھیلوں کا شوق رکھنے کے باوجود لڑکیاں مایوس ہو کر گھر بیٹھ جاتی ہیں۔ تاہم ایک کھیل ایسا ضرور ہے جس میں خواتین کھلاڑیوں کے شوق میں نہ صرف مسلسل اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ملک بھر سے بڑی تعداد میں کھلاڑیوں کا اس کھیل کے لئے شوق اور جذبہ دکھائی دے رہا ہے۔ یہ کھیل فٹ بال ہے اور انتہائی خوش آئند بات یہ ہے کہ پورے ملک سے مسلسل نئی کھلاڑی سامنے آ رہی ہیں۔ اس کی اہم ترین وجہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے زیراہتمام خواتین کی چیمپئن شپ کا مسلسل اور کامیابی سے انعقاد ہے۔
حال ہی میں زندہ دلانِ کے شہر لاہور میں 9ویں نیشنل وومن فٹ بال چیمپئن شپ منعقد وئی جس میں بلوچستان، خیبرپختونخواہ سمیت پورے ملک سے ٹیموں نے بھرپور حصہ لیا۔ فٹ بال فیڈریشن کی محنت اور کوششیں اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے واضح طور پر نظر آرہی تھیں۔ فیڈریشن نے نہ صرف پورے ملک سے لڑکیوں کو بڑی تعداد میں شریک کر کے بڑا کارنامہ انجام دیا تھا بلکہ دیگر فیڈریشنز کے برعکس اس ایونٹ کےلئے اپنے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کی کوششوں سے سپانسرز بھی تلاش کرنے میں کامیاب رہی۔ یہ بہت ہی اہم اور قابلِ تقلید مثال ہے۔ دیگر کھیلوں سے وابستہ لوگ ہمیشہ فنڈز نہ ملنے اور حکومت کے سرپرستی نہ کرنے کا واویلا کرتی ہیں جبکہ فٹ بال فیڈریشن نے اپنی کوششوں سے دوسروں کے لئے مثال قائم کر دی ہے۔
فٹ بال سے دلچسپی رکھنے والی لڑکیوں کی تربیت کے لئے پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے کوالیفائیڈ کوچیز کا انتظام کیا ہے۔ سابق کھلاڑی اور موجودہ کوچ عظمیٰ زیدی بھی ایک کوالیفائیڈ کوچ ہیں جو پاکستان میں وومن فٹ بال کا مستقبل بے حد روشن دیکھتی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ لڑکیوں میں فٹ بال کے حوالے سے شوق میں اضافہ بے حد خوش آئند ہے، میں اس حوالے سے بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہی ہوں۔ جب ہم کھیلتے تھے تو ہمیں اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور قریبی جاننے والوں کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ہمارے والدین ہمیں اپنے شہر میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتے تھے، کجا قومی سطح کے مقابلوں کے لئے کسی دوسرے شہر میں جانے کی اجازت دیتے۔ مگر اب تو والدین نہ صرف لڑکیوں کو اجازت دے رہے ہیں بلکہ خود حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ 9ویں وومن فٹ بال چیمپئن شپ کے موقع پر کھلاڑیوں کے والدین اور قریبی افراد خاندان نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور اس موقع پر جوش و جذبہ قابلِ دید تھا۔
9ویں وومن فٹ بال جیمپئن شپ 2013ء”ینگ رائزنگ سٹار“ راولپنڈی نے جیت لی۔ انہیں ٹرافی کے ساتھ تین لاکھ روپے بطور انعام دیا گیا۔ بلوچستان یونائٹڈ کی ٹیم رنزاپ رہی، جسے ٹرافی اور دو لاکھ روپے بطور انعام ملے۔ تیسرے نمبر پر پاک آرمی کی ٹیم رہی جسے ڈیڑھ لاکھ روپے کا انعام ملا۔ پاک آرمی کی کھلاڑی ملکہ¿ نور نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ بلوچستان یونائٹڈ کی کھلاڑی شلیلہ بلوچ کو ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
پاک آرمی کی ملکہ¿ نور نے بتایا کہ ہمارے گھر والوں نے ہماری بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے اور ہمیں ٹورنامنٹ میں شرکت کےلئے تعاون اور مدد بھی فراہم کی میں کھیل اور تعلیم میں بیلنس رکھنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ میرا شوق بھی پورا ہوتا رہے اور گھر والوں کو تعلیم کے حوالے سے بھی کوئی شکایت نہ ہو۔ اسی طرح بلوچستان یونائٹڈ کی کپتان شلیلہ بلوچ نے بتایا کہ ہمارے کوچ بہت پروفیشنل ہیں، بلوچستان میں فٹ بال کا بہت ٹیلنٹ اور شوق ہے، البتہ سہولتیں مزید فراہم کی جائیں اور وہاں بھی مقابلوں کا انعقاد کیا جائے تو مزید ٹیلنٹ سامنے آ سکتا ہے۔
خواتین کھلاڑیوں کا فٹ بال کی طرف بڑی تعداد میں راغب ہونا یقینا بہت خوش آئند ہے۔ اس میں فٹ بال فیڈریشن کی مخلصانہ کوششوں کا بھی بڑا عمل دخل ہے مگر ابھی بہت سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ خواتین کھلاڑیوں کے شوق کو دیکھتے ہوئے اُن کے لئے الگ فٹ بال گرا¶نڈز مہیا کی جانی چاہیں ہر شہر اور ضلع میں کوالیفائیڈ کوچز کا تقرر کیا جائے، نیز ڈسٹرکٹ لیول پر بھی باقاعدگی سے وومن ٹورنامنٹ کروائے جائیں تاکہ یہ خوش آئند سلسلہ یونہی جاری و ساری رہے۔

ای پیپر-دی نیشن