میرے وطن تجھ سے تیرے اندھیرے مٹائےں گے ہم
میرے وطن تجھ سے تیرے اندھیرے مٹائےں گے ہم
پاکستان سمےت دُنےا بھر مےں انسانی حقوق کا عالمی دن مناےا گےا۔ پاکستان مےں دن منانے کا انداز ذرا اچھوتا تھا۔۔ عوامی‘ جمہوری حکومت کا عوام کو ”اےٹم بم مارکہ تحفہ“ 3 ماہ کےلئے صنعتوں کو گےس بند‘ سی اےن جی بند ”انسانی حقوق کا عالمی دن“ کےا پاکستان دُنےا کے نقشے پر موجود ممالک کی فہرست مےں شامل نہےں؟؟
”مےرے وطن تجھ سے تےرے اندھےرے مٹائےں گے ہم“ وزےراعظم کی انتخابی مہم کا ہر جلسہ پر شہر ہر جگہ مےں پسندےدہ شعر : اٹھارہ اٹھارہ گھٹنے کی لوڈشےڈنگ کا ہر تقرےر مےں ذکر مگر پھر‘ چھ ماہ مےں انرجی بحران حل کرنے کا وعدہ‘ عوام کے نام پہلی نشری تقرےر مےں ”قوم کو صبر کرےں“ کے درس مےں بدل گےا۔
اندھےرے کےا مٹنے تھے۔۔ تارےکی ماےوسی پہلے سے بھی زےادہ بڑھ گئی ہے۔۔ قدرتی گےس کے متبادل کی عدم موجودگی تو حالات کے بگاڑ مےں اپنا حصہ ڈالے گی ہی مگر ”500 ارب“ مالےت کی سی اےن جی صنعت تو بالکل ڈھانچہ بن جائے گی۔ گےس کی مسلسل بندش عام آدمی کی ہڈےاں تو چٹخائے گی ہی مگر ”سی اےن جی“ فلنگ سٹےشنز کی تو پوری مشےنری ملبے کا ڈھےر بن جائیگی۔۔ گےس کا شارٹ فال اےک ہزار ملےن کےو بک فٹ تک پہنچنے کا توڑ ”صنعتی گردن“ دبو چنے کے مترادف ہے۔۔ گھرےلو صارفےن کو گےس سپلائی کا فےصلہ مستحسن ہے مگر سوچنا چاہےے کہ اس فےصلہ کی وجہ سے ”فےصل آباد“ کی ٹےکسٹائل انڈسٹری مکمل مفلوج ہو کر رہ جائیگی۔۔ گوجرانوالہ مےں سب سے زےادہ سرامک انڈسٹری متاثر ہو گی۔۔ چھوٹی و بڑی 50 ہزار سے زےادہ فےکٹرےاں بند ہونے کا خدشہ۔۔ اسکے نےتجہ مےں ”60 لاکھ سے زائد ورکرز متاثر ہونگے۔۔ اسکے علاوہ گےس کی بندش سے حکومت کا پٹرول کی مد مےں درآمدی بل 40 فےصد بڑھ جائے گا۔۔پاکستان کی دو اہم صنعتےں بند ہونے کا نےتجہ ؟؟۔لا محالہ لاکھوں غرےبوں کی آہ و بکا،بد دعاﺅں ۔ مظاہروں کی صورت برآمد ہوگا۔۔عوام اتنی آسانی سے اِس فےصلہ کو قبول نہےں کرےنگے۔۔ اےک طرف ”اعلیٰ عدلےہ“ عوام کی داد رسی مےں مصروف ہے۔۔”سپرےم کورٹ“ نے بجلی اور گےس پر سبسڈی ختم نہ کرنے کا حکم دےتے ہوئے قرار دےا ہے کہ حکومت سبسڈی ختم نہےں کر سکتی ۔۔مگر دوسری طرف ”پنجاب“ کو اپنا قلعہ قرار دےنے والے آج اپنے ہاتھوں سے اپنے ہی قلعے کو توڑنے کے درپے ہےں۔ گھرےلو سطح پر گےس کی فراہمی کا فےصلہ اس وقت بےکار ہو جائے گا جب فےکٹرےاں بند ہونی شروع ہو جائےں گی۔ گوجرانوالہ مےں تو کئی” فےکٹری مالکان“ نے اعلان بھی کردےا ہے۔ ےہ عوام کُش فےصلہ آسانی سے ہضم ہونے والا نہےں۔ جس طرح ہر بےماری کا علاج ”سرجری“ نہےں اس طرح ہر بحران۔ مسئلہ کا حل بندش نہےں۔ بجلی نہےں تو ”لوڈشےڈنگ کر دو“ فائرنگ‘ ہنگامے‘ ”ڈبل سواری پر پابندی“ دہشت گردی تو ”موبائل بند“ تماشا ہی لگ گےا ہے۔ گذارہ پہلے ہی مشکل‘ دشوار تھا اب تو ناکافی روزگار بھی ہاتھوں سے گےا۔ باہر سے سرماےہ کاری کےا آئیگی۔ اِن حالات مےں پہلے سے موجود چند صنعتوں کے لےے گےس ۔بجلی تو کےا ۔۔پورا انفراسٹرکچر ہی موجود نہےں۔۔ جبکہ بجلی کی قےمتوں مےں متواتر اضافہ کے باوجود بھی شُنےد ہے کہ نرخوں مےں مزےد اضافہ کی خبر جلد ہی متوقع ہے جس کے مطابق اےک ےونٹ ”24 روپے“ کا ہو جائے گا جبکہ اِس ضمن مےں پہلا اضافہ بھی ہو چکا ہے۔
پس تحرےر: 17 دن سے ےخ بستہ سردی مےں ”لاپتہ افراد“ کے گھر والے اپنے پےاروں کی بازےابی کیلئے کُھلے آسمان تلے بےٹھے ہےں۔ کوئٹہ سے پےدل کراچی پہنچنے والے ”لاپتہ افراد“ کے اہلخانہ بےچارگی کی تصوےر بنے ہوئے ہےں۔ سپرےم کورٹ کے فےصلہ اور حکومت کے مثبت ردعمل سے اس مسئلہ کے حل کی کوئی امےد روشن ہوئی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں اور ہمارے وطن کو درپےش مصائب‘ مسائل کے حل مےں مدد فرمائےں۔ آمےن