غیر ملکی سیاسی شوشے
غیر ملکی سیاسی شوشے
پاکستان کی سیاست میں بھی غیر ملکی خفیہ ہاتھ کارفرما ہیں۔ بہت سی نمایاں شخصیات پاکستان کے سیاسی افق پر گزشتہ دس بارہ برس کے دوران رونما ہوئی ہیں۔ جن کا اپنا کوئی ایجنڈا نہیں۔ جن کا مقصد و مدعا صرف یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت جڑ نہ پکڑ سکے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کی کارستانیوں کے باعث پاکستان کا روشن چہرہ مارشلائی اور آمریت سے داغدار کر دیا گیا ہے۔اب خیر سے پاکستان میں جمہوری نظام کو چلتے ہوئے چونکہ مسلسل پانچ سال سے اوپر ہو چلے ہیں لہٰذ اب ایک بار پھر وہی چال چلی جا رہی ہے۔ ملک میں احتجاج‘ مظاہروں‘ ہڑتالوں اور دھرنوں کا ایک لمبا چوڑا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ تاکہ ایک سال کے اندر اندر یہ جمہوریت (جس نے پھر سے ابھی پا¶ں پا¶ں چلنا سیکھا ہے) کا گلا گھونٹ دیا جائے۔
یوں تو ہمارے ہاں اکثر مذہبی جماعتوں نے خود کو سیاسی جماعت رجسٹرڈ کروا رکھا ہے۔ لیکن علامہ طاہر القادری کی عوامی تحریک پر مذہبی جماعت کا لیبل نہیں ہے۔ البتہ علامہ طاہر القادری کی سحر انگیز شخصیت کو لوگ ایک مذہبی اور دینی شخصیت کے طور پر ہی جانتے اور پہچانتے ہیں لیکن علامہ صاحب کو سیاست کا بہت دیرینہ چسکا ہے جو چھوٹتے نہیں چھٹتا۔ بقول شاعر ....ع
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
علامہ طاہر القادری عنقریب پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک بار پھر شرلیاں اور پٹاخے چھوڑنے کے لئے تشریف لا رہے ہیں اگرچہ اس سے پہلے بھی وہ ایک لانگ مارچ کا مزا اپنے عقیدت مندوں کو چکھا چکے ہیں جس کا حاصل وصول کچھ نہ تھا محسوس یوں ہو رہا تھا جیسے علامہ صاحب کسی ملک کو فتح کرنے نکلے ہیں لیکن بعد میں عدالت کے ہاتھوں ”سرخرو“ ہو کر واپس اپنے ملک کینیڈا چلے گئے تھے۔
اب چونکہ آرمی چیف بھی بدل چکے ہیں اور طالع آزما¶ں نے نئے آرمی چیف کو آزمانے کا منصوبہ بنایا ہے کہ شاید ملک میں ایک سیاسی ہلچل اور بے چینی کے ہاتھوں دل گرفتہ ہو کر جنرل راحیل شریف سیاسی بساط الٹ دیں۔
دوسری طرف چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری بھی ریٹائر ہو گئے ہیں۔ اس لئے خفیہ ہاتھوں نے اپنا کرتب دکھاتے کا پورا پروگرام تیار کر لیا ہے۔
اس نازک مرحلے پر وزیراعظم میاں نواز شریف کو انتہائی محتاط طریقے سے چلنا ہو گا کہ اور آرمی چیف کو بھی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا اور جمہوری نظام کو چلنے میں مدد دینا ہو گی تاکہ کوئی قوت پاکستان کے سیاسی اور جمہوری سسٹم کو برباد کرنے میں کامیاب نہ ہو پائے۔
عوام کو بھی صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے اور اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا چاہئے تاکہ جمہوریت مستحکم ہو سکے۔ عوام نے مسلم لیگ (ن) پر جس اعتماد کا اظہار ووٹ کے ذریعے کیا ہے اس کا تقاضا ہے مسلم لیگ (ن) کو ٹرم پوری کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ میاں نواز شریف ملک کے لئے جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں انہیں اس کا موقع دیا جائے تاکہ کل وہ یہ نہ کر سکیں کہ مجھے موقع نہیں دیا گیا۔