باتیں شیخ رشید احمد کی
باتیں شیخ رشید احمد کی
شیخ رشید احمد یوں تو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ ہیں لیکن ان دنوں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے اُنکی سیاسی دوستی چل رہی ہے۔ پچھلے دنوں شیخ صاحب لاہور تشریف لائے ۔انہوں نے تحریک انصاف لاہور کے صدر عبدالعلیم خان کے یہاں عمران خان اور جہانگیر ترین کے ہمراہ صحافیوں کو دئیے گئے ظہرانے میں شرکت کی۔ کھانے کے بعد شیخ صاحب تحریک انصاف لاہور کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں پارٹی عہدیداران کے کنونشن میں بھی شریک ہوئے۔ میزبانوں نے شیخ رشید کی تقریر اپنے پارٹی چیئر مین عمران خان سے پہلے کروائی۔ جناب شیخ شعلہ بیان مقرر تو ہیں ہی فقرے بازی میں بھی اُن کا کوئی ثانی نہیں۔ سو ان کی تقریر بارہ مصالحے کی چاٹ سے کم مزیدار نہیں تھی حتیٰ کہ وہ ایک مرتبہ تو تقریر سمیٹ کر چل دئیے لیکن حاضرین کے پُر زور اصرار پر دوبارہ مائیک سنبھالنا پڑا۔ اُنکی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے جملہ بازی کا نہ صرف تحریک انصاف کے پُر جوش شرکاءکنونشن نے مزا لیا بلکہ عمران خان نے بھی پورا چسکا لیا۔ عمران خان جب تقریر کرنے آئے تو کہا کہ مجھے شیخ صاحب کی تقریر کا بہت مزا آرہا تھا اور میرا دل چاہتا تھا کہ شیخ صاحب گفتگو کا سلسلہ جاری رکھیں اس پر حاضرین نے بھرپور تالیاں بجا کر شیخ رشید کیلئے اپنے پُر جوش جذبات کا اظہار کیا۔ گویا بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے نے میلہ لوٹ لیا ۔ شیخ رشید نے اپنی تقریر اس جملے پر ختم کی کہ سنو لوگوں میں بتاتا ہوں کہ .... اور پھر کہا چھوڑو چھوڑو 22 دسمبر کو اس پر بات کریں گے اور اپنی نشست پر لوٹ گئے ۔گویا انہوں نے تحریک انصاف اور میڈیا کو بتادیا کہ 22دسمبر کو ناصر باغ میں جلسے اور اسمبلی ہال چوک میں ریلی میں وہ بھی شریک ہوں گے۔
ہمیں شیخ رشید کی یہ سب باتیں آج ایک خبر پڑھ کر یاد آئی ہیں۔ خبر یہ ہے کہ حکومت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کیلئے خصوصی عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔پرویز مشرف غداری کیس میں آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کیلئے یہ درخواست وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے جمع کروائی ہے۔ حکومت نے سنگین غداری کے ایکٹ 1973 کے تحت کارروائی کی استدعا کی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے آئین معطل کرکے ایمرجنسی نافذ کی ان کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم خصوصی عدالت اس درخواست پر کارروائی کرے گی۔
یوں تو یہ خبر ویسے ہی بہت اہم ہے لیکن راقم الحروف اس کی طرف بالخصوص اس لئے متوجہ ہوا کہ محترم شیخ رشید احمد نے عبدالعلیم خان کے یہاں گپ شپ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت اُن کے سابق لیڈر پرویز مشرف کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کریگی کیونکہ پنڈی والوں کے بڑے اجلاس میں یہ طے پایا ہے کہ پرویز مشرف کا بال بیکا نہیں ہونا چاہئے اور بقول شیخ صاحب کا سبکدوش ہونے والے سپہ سالار نے وزیراعظم نواز شریف تک یہ پیغام پہنچایا تھا اب جبکہ حکومت کی جانب سے شیخ صاحب کی فراہم کردہ اطلاع کے برعکس کارروائی ہورہی ہے تو شیخ صاحب کے ” نئے دوستوں کو سمجھ لیناچاہئے کہ بعض باتیں محض گپ شپ ہی ہوتی ہیں لہٰذا عمران خان صاحب بجائے کسی کی طرف دیکھنے کے جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کو ترجیح دیں اور وہ تبھی ہوگا کہ پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر سر جوڑ کر بیٹھیں اور نہ صرف 11مئی کے انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کی بجائے ناقص سیاسی فراہم کرنے کے ذمہ داروں کو سزادلوانے اور نگرانوں کی کوتاہی کی ذمہ داری کا تعین کریں بلکہ اگلے انتخابات بائیو میٹرک سسٹم سے کروانے پر اتفاق رائے بھی پیدا کریں تاکہ پاکستان میں بھی جمہوری نظام مستحکم ہوسکے۔