• news

500 ملین ڈالر قرض کی فراہمی کا پروگرام منسوخ ۔۔ پاکستان نے گیس پائپ لائن بروقت مکمل نہ کی تو جرمانہ لیں گے ۔ ایران

تہران (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) ایران نے گیس پائپ لائن کیلئے پاکستان کو 500 ملین ڈالر قرض کی فراہمی کا پروگرام منسوخ کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان 2014ء کے اختتام تک اپنے حصے کی گیس پائپ لائن تعمیر کرنے میں ناکام رہا تو اس سے معاوضہ (جرمانہ) ادا کرنے کا مطالبہ کیا جائیگا۔ امریکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے نائب وزیر تیل علی ماجدی نے وزارت پٹرولیم کی آفیشل ویب سائٹ Shana.ir پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے پاکستان کو اسکے حصے کی گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کیلئے 500 ملین ڈالر کا قرض پروگرام منسوخ کردیا ہے، ایران کو پاکستان کے حصے کی پائپ لائن تعمیر کرنے کیلئے رقم دینے کی کوئی ضرورت نہیں، ایران کے پاس ابھی قرض کیلئے مطلوبہ رقم بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان معاہدے کے مطابق 2014ء کے آخر تک اپنی سرزمین پر گیس پائپ لائن تعمیر کرنے میں ناکام ہوا تو ایران معاوضہ (جرمانہ) ادا کرنے کا مطالبہ کریگا۔ واضح رہے پاکستان، ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ سابق ایرانی صدر احمدی نژاد اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ملاقات میں طے پایا تھا۔ پاکستان توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے اس منصوبے کو اہم خیال کرتا ہے۔ ایران کے اس نئے بیان کے بعد اس منصوبے کی تکمیل کا معاملہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ بھی اس منصوبے کی مسلسل مخالفت کرتا چلا آرہا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی نائب وزیر تیل علی ماجدی نے کہا کہ ایران کی یہ کوئی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو اسکے حصے کی گیس پائپ لائن کی تعمیر کیلئے مالی معاونت فراہم کرے۔ ایران کے پاس اس کیلئے رقم بھی نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکام کا یہ عذر مسترد کر دیا کہ ایران پر عائد پابندیاں پاکستانی سائیڈ پر اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب ریمارکس ناقابل قبول ہیں اور توقع ہے کہ پاکستان اس معاہدے کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کریگا۔ انہوں نے کہا کہ بعض تیل کمپنیوں نے پاکستانی سائیڈ پر پائپ لائن کی تعمیر پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ واضح رہے کہ سابق ایرانی صدر احمدی نژاد نے پاکستان کے اس منصوبے کیلئے قرضے کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔ اس گیس پائپ لائن کی تعمیر کا بڑا مقصد پاکستان کو اس کے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دینا ہے۔ ایران اپنی سائیڈ پر گیس پائپ لائن کی تعمیر پر 2 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔ اس بارے میں سنگین شکوک و شبہات پائے جا رہے ہیں کہ پاکستان اس منصوبے کے اخراجات کیلئے 2 ارب ڈالر کے فنڈز کہاں سے لے گا۔ دوسری جانب امریکی پابندیوں کا بھی خطرہ ہے۔ پاکستان نے ایران کی جانب سے اس حوالے سے فنڈز کے حصول کی خاطر یورپی کمپنیوں سمیت تیسرے فریق سے رابطہ کرنے کی ایرانی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔ نائب وزیر تیل نے کہا کہ حالیہ مذاکرات میں پاکستانی حکام کو بتایا گیا تھا کہ پابندیوں کے باعث ایران پاکستان میں گیس پائپ لائن کی تعمیر نہیں کر سکتا اور وہ ایسا کرنے کا پابند بھی نہیں ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ پاکستان نے اپنی جانب سے منصوبے کی پیشرفت کیلئے کچھ زیادہ نہیں کیا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو 2014ء کے اختتام تک اپنی جانب سے گیس معاہدے پر عملدرآمد مکمل کرنا ہے، اگر آج ہی کنٹریکٹر کا چناؤ ہوتا ہے اور تعمیر شروع ہوتی ہے تو اسکی تکمیل میں 4 سال لگیں گے اور معاہدے کے تحت اس منصوبے کی تکمیل میں ناکام رہتا ہے تو اسے یہ جرمانہ ادا کرنا پڑیگا۔ ایرانی نائب وزیر نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کیلئے یورپی کمپنیوں سے امداد اور تعاون حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیر پٹرولیم بیجان نامدا زنجانی نے پاکستان کو تجویز پیش کی وہ منصوبے کی تکمیل کیلئے تھرڈ پارٹی کمپنیوں سے مدد حاصل کرے۔ انہوں نے ہی اس منصوبے کی تکمیل میں یورپی کمپنیوں سے مدد کی تجویز دی ہے۔ ان کی تجویز کے مطابق یورپی کمپنیاں ایران سے گیس خریدیں اور پھر وہ اسے پاکستان کو فروخت کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر پٹرولیم نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس منصوبے کیلئے فنڈز فراہم کرے۔ بعض تیل کمپنیوں کے ساتھ ہمارے روابط کے باعث ہم نے یورپی کمپنیوں کے حوالے سے تجویز دی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان ایران گیس منصوبے میں دوبارہ شامل ہونے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔ ہمارے ساتھ مذاکرات میں بھارت نے براہ راست زیر سمندر پائپ لائن سے گیس فراہمی کے منصوبے پر آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے منصوبے میں شمولیت کو خارج از امکان قرار دیا نہ ہی وہ اس نے کوئی پیشرفت کی ہے۔ 10 دسمبر کو ایرانی حکام نے کہا تھا کہ ایران پاکستان کو رعائتی نرخ پر گیس فراہم نہیں کریگا۔ خاقان عباسی نے گیس کی قیمتیں کم کرنے، پاکستان کی جانب سے منصوبے کی تکمیل کی مدت بڑھانے اور 500 ملین ڈالر کی فراہمی کے مطالبات کئے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اربوں ڈالر کے گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کرنا چاہتا ہے مگر عالمی پابندیوں نے یہ کام مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے قبل ایرانی وزیر تیل کہہ چکے ہیں کہ انہیں گیس منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے کوئی امید نہیں۔ یاد رہے کہ ایران کے عالمی قوتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد کی صورتحال میں پاکستان نے اس معاہدے کی تکمیل کیلئے کوششیں شروع کی ہیں۔ ایران 1227 میں سے 907 کلومیٹر طویل پائپ لائن تعمیر کر چکا ہے۔ پائپ لائن کی مجوزہ طوالت 2800 کلومیٹر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن