پنجاب ۔ عدلیہ کی نگرانی میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے۔ عمران خان
لاہور (خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا ہنی مون پیریڈ ختم ہوچکا ہے۔ 22 دسمبر کو لاہور میں مہنگائی کے خلاف تاریخی احتجاج کرینگے۔ تحریک انصاف کے علاوہ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن اور سربراہ عوامی مسلم لیگ سمیت ان کی جماعتیں اور سول سوسائٹی بھی احتجاج میں شامل ہوگی۔ احتجاج جمہوری حق ہے کسی نے روکا تو نتائج کا ذمہ دار بھی وہی ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر خالد امتیاز بلوچ اور سابق ٹائون ناظم فیصل آباد راجہ کامران کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر کیا۔ عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کل سے چار حلقوں میں دھاندلی کی سماعت ہورہی ہے وہ خود اور ان کی پارٹی کے ممبران قومی اسمبلی میں اس موقع پر عدالت میں موجود ہوں گے۔ پنجاب کے چار حلقوں میں دوبارہ گنتی سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ہم پنجاب میں 60حلقوں میں دوبارہ گنتی کیلئے انتخابی ٹربیونلز میں گئے ہیں لیکن مقررہ چار ماہ میں اُن میں سے کسی ایک کا فیصلہ نہیں آیا۔ انہوں نے اس کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کے اُس ارکان اسمبلی کو قرار دیا جن کے خلاف درخواستیں ہیں اور وہ ٹربیونلز کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرکے رخنہ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے اس سوال کا دو ٹوک جواب دینے سے گریز کیا کہ پنجاب کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے چاروں صوبوں سے اپنی پسند کے ایک ایک حلقے کی نشاندہی کرکے اُن پر دوبارہ گنتی کروانے پر اتفاق رائے کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یا تو کہہ دینا چاہئے کہ ملک میں ایک خاندانی پارلیمنٹ ہے، اربوں روپے کا فنڈ قائم کرکے اپنا فیملی ممبر اس پر بٹھا دیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس فیملی ممبر کی کوالیفکیشن کیا ہے۔ عمران نے بلدیاتی انتخابات بائیو میٹرک سسٹم سے کروانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کیلئے بے شک بلدیاتی الیکشن کو موخر کردیں۔ ہم خیبر پی کے میں بائیو میٹرک سسٹم لارہے ہیں ۔سابق چیف جسٹس کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے گلہ ہے کہ چار حلقوں میں دوبارہ گنتی کا کیس انہوں نے سات ماہ میں نہیں سنا چلو خیر ہے جاتے ہوئے لگا گئے۔عبدالقادر ملا کی شہادت پر انہوں نے کہا کہ اتنے عرصے بعد انہیں سزا دئیے جانے پر افسوس ہوا۔ اس سے معاشرہ زیادہ تقسیم ہو جائے گا۔ انہیں نیلسن منڈیلا کی طرح مخالفین کو معاف کرکے بنگلہ دیش میں مثال قائم کرنی چاہئے تھی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے دوبارہ گنتی کا معاملہ حل ہو جائے تو پھر سوچیں گے آگے کیا کرنا ہے، بلدیاتی انتخابات ڈی سی اوز کی زیر نگرانی کرانے کے پنجاب حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، عدلیہ کی نگرانی میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے۔ ہم نے حکومت کو سات ماہ کا وقت دیا ،22 دسمبر کو مہنگائی کیخلاف احتجاج سے ثابت کرینگے، انتخابات سے قبل آنیوالا سونامی کہیں نہیں گیا۔ فضل الرحمن کا اب سیاست میں کوئی کردار نہیں اوروہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ حکومت غریبوں پر ٹیکس لگا رہی ہے جبکہ امیروں کے لئے بلیک منی وائٹ کرنے کیلئے سکیمیں متعارف کرائی جارہی ہیں۔ یہاں امیر کے لئے ایک اور غریب کے لئے دوسرا قانون ہے۔ ارکان اسمبلی کے ساتھ سوموار کو انصاف کی امید لگا کر خود سپریم کورٹ جائوں گا۔ اب تو حکومت نے خود تسلیم کر لیا ہے انتخابات میں ڈالے جانے والے ساٹھ سے ستر فیصد ووٹ تصدیق نہیں ہو سکتے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ اسکی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے انہیں سزا دی جائے کیونکہ اس سے انتخابات متنازعہ ہو گئے ہیں۔