ناقص کارکردگی پر نجکاری کا محکمہ واپس، خرم دستگیر کو وزارت تجارت کا مکمل چارج دیدیا گیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + بی بی سی + ایجنسیاں) وزیر مملکت برائے تجارت و ٹیکسٹائل خرم دستگیر سے نجکاری بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ واپس لے لیا گیا ہے اور اس عہدے پر وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد زبیر عمر کو تعینات کردیا گیا ہے۔ محمد زبیر عمر مسلم لیگ (ن) حکومت کے اقتصادی معاملات کے تھنک ٹینک کے اہم رکن ہیں۔ وہ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کے بھائی ہیں۔ محمد زبیر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی نجکاری پالیسی کے روح رواں تصور کئے جاتے ہیں۔ خرم دستگیر نے اپنے استعفے کے حوالے سے خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نجکاری کمشن کے چیئرمین کے طور پر استعفیٰ نہیں دیا بلکہ انہوں نے اسکا چارج چھوڑ دیا ہے۔ یاد رہے کہ 8سے 9 ارکان پر مشتمل نجکاری کمشن بورڈ کی میعاد دو ماہ پہلے ختم ہوچکی ہے جس کیلئے نئے ناموں کا اعلان جلد متوقع ہے۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق خرم دستگیر پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد اب اپنی توجہ وزارت تجارت پر مرکوز کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے خرم دستگیر خان سے وزیر مملکت برائے نجکاری کا منصب واپس لیا ہے جس کے باعث وہ اب نجکاری کمیشن کے سربراہ نہیں رہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ خرم دستگیر خان کو اب وزیر مملکت برائے تجارت کی حیثیت سے وزارت تجارت کا مکمل چارج دیدیا گیا ہے۔ وزارت نجکاری ذرائع نے بتایا کہ خرم دستگیر خان نے چند روز قبل وزیر مملکت برائے نجکاری کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ بھی وزیراعظم کو بھیج دیا تھا۔ نجکاری کمشن نے آئندہ چند ماہ میں کھربوں روپے مالیت کے 31 اہم قومی اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کرنا ہے۔ خرم دستگیر خان سے منصب واپس لئے جانے کے بعد نجکاری کمشن بورڈ عملاً ختم ہوگیا، اس سے قبل بھی بورڈ نامکمل تھا۔ وزیراعظم آفس نے پوسٹ کے ناموں کی منظوری معرضِ التوا میں رکھی ہوئی تھی۔ آئی این پی کے مطابق وزارت نجکاری کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ وزیر مملکت انجینئر خرم دستگیر سے نجکاری کی وزارت کا اضافی چارج 2 ہفتے قبل واپس لے لیا گیا تھا وہ خود مستعفی نہیں ہوئے‘ چارج واپس لینے کا باضابطہ نوٹیفکیشن ہو چکا ہے، خرم دستگیر اب پرائیویٹائزیشن کمشن کے چیئرمین نہیں رہے۔ ترجمان کے مطابق وزیر مملکت خرم دستگیر نے بعض حکومتی اور سرکاری امور میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کا وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے ان سے نجکاری کی وزارت کا چارج واپس لینے کا حکم دیا۔ اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نجکاری کمشن کے ذرائع کے مطابق خرم دستگیر نے اپنے مستعفی ہونے کا تاثر دینے کیلئے میڈیا میں اسطرح کی خبریں شائع کرائیں کہ ان سے نجکاری کا چارج واپس نہیں لیا گیا بلکہ انہوں نے خود چھوڑا ہے۔ آئی این پی کی رپورٹ کے مطابق خرم دستگیر نے نجکاری کمشن بورڈ کی تشکیل میں تاخیر اور اختلافات کے باعث استعفیٰ دیا۔ کامرس اور ٹیکسٹائل کی وزارت بدستور انکے پاس رہے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر مملکت نے 25 روز قبل نجکاری کمشن بورڈ کی تشکیل کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی تھی، اس کے باوجود نجکاری بورڈ کی تشکیل نہ ہو سکی تھی۔ ذرائع کے مطابق بعض اعلیٰ حکومتی حکام نجکاری بورڈ میں من پسند افراد شامل کرانا چاہتے ہیں۔ خرم دستگیر کے قریبی ذرائع نے وزارت نجکاری سے استعفے کی تصدیق کی۔ وزارت نجکاری کی ویب سائٹ سے خرم دستگیر کی تصویر بھی ہٹا دی گئی۔ خرم دستگیر کے پاس کامرس اور ٹیکسٹائل کی وزارتیں موجود ہیں۔ خرم دستگیر نے وزارت کے عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزرات سے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ چیئرمین نجکاری کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے معاملے پر اختلافات کی خبریں بے بنیاد اور منفی پراپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے مجھے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل کی جو ذمہ داریاں سونپی ہیں انکو احسن طریقے سے نبھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ واضح رہے کہ قلمدان میں تبدیلی یورپی منڈیوں تک رسائی کے فیصلے کے بعد تبدیل کئے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ استعفیٰ کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وزارت سے نہیں چیئرمین پرائیویٹائزیشن کمشن کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ وزیراعظم نے انہیں 29 نومبر سے ٹیکسٹائل اینڈ کامرس کا وزیر مملکت مقرر کیا تھا۔