شرم ان کو مگر … ہار پر بھی خوش
ایک سردار کے ماتھے پر گولی لگی اور وہ مر گیا۔ سردار کے رشتہ دار بہت افسردہ ہوئے اسکی ایک قریبی خاتون بھی روتے ہوئے آئی اور سردار کا چہرہ دیکھ کر بلائیں لینے لگی کہ ماتھے پر گولی لگی ہے شکر ہے آنکھیں بچ گئیں۔ ہماری کھیلوں کا بھی آج یہی حال ہے ہم ہار بھی جائیں تو مطمئن نظر آتے ہیں جیسا کہ دوسرے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ میں قومی ٹیم کی ناکامی پر متحدہ عرب امارات روانگی سے قبل ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے یہ کہا کہ ہماری ٹیم نے اچھا کھیل پیش کیا ہے۔ مصباح الحق کے اس بیان کے دو رخ ہیں وہ شکست کی تعریف اسلئے کر رہے ہیں کہ کپتان وہ خود نہیں ہیں۔ ماضی قریب میں جب ان کی قیادت میں ٹیم ناکام ہوئی تو انہوں نے کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ دوسرا رخ وہ ہے جو ہم نے شروع میں بیان کیا ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں اور منتظمین کا حال بدقسمتی سے گولی لگنے سے مرنے والے سردار کی قریبی عزیزہ جیسا ہے جو مردہ شخص کی آنکھیں محفوظ رہنے پر ہی خوش ہو جاتی ہے۔ دوسرے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان ایک ٹکٹ میں دو مزے کر سکتا تھا میچ میں فتح سے سیریز میں کامیابی ملتی اور اس کے ساتھ ساتھ عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک پوزیشن بھی تاہم دونوں کام نہ ہو سکے لیکن ہمارے کپتان پھر بھی مطمئن ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ناکامیوںکی تعداد بڑھی ہے اب دیکھیں دوسرے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ میں سری لنکا کے بلے بازوں نے ہمارے بائولرز کی دھنائی کی۔ تلک رتنے دلشان‘ سنگا کارا اور پریرا نے جے سوریا اور کالو ودھرنا کی یاد تازہ کر دی۔ سری لنکن بلے بازوں نے 20 اوورز میں 200 سے زائد رنز بنا دیئے لیکن کمال حوصلہ ہے کہ ہمارا ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کا کپتان پھر بھی مطمئن ہے۔ جواب میں ٹاپ آرڈر میں شرجیل خان کے علاوہ کوئی بھی بلے باز کامیاب نہیں رہا اسکے باوجود مصباح کھیل کو اچھا کہہ رہے ہیں۔
ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن ہار میں زیادہ حصہ ہمارا ہی کیوں ہے۔ جہاں ان لوگوں کی رائے کرکٹ کے شائقین اور کرتا دھرتاؤں کو دعوت فکر دیتی ہے کہ گراؤنڈ اندر کھیل میں جیت ہار کا فیصلہ جواریے کرتے ہیں۔ آج شائقین کرکٹ یہ سوال بھی پوچھتے ہیں ٹیسٹ کرکٹر عبدالرئوف نے ایک مرتبہ گیم بیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج ہمارے پاس رول ماڈلز کہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کا معیار گر رہا ہے آج رول ماڈل 25,20 کی اوسط رکھنے والے بلے باز ہیں جیسا کہ پروین شاکر مرحوم کا شعر ہے…ع
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی