• news
  • image

عمران خان موجودہ نظام میں 75 لاکھ ووٹ لیکر بھی تبدیل نہ لا سکے: طاہر القادری

عمران خان موجودہ نظام میں 75 لاکھ ووٹ لیکر بھی تبدیل نہ لا سکے: طاہر القادری

اسلام آباد (اے این این) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران میں نے سپریم کورٹ کو بطورِ ادارہ مبارکباد دی تھی جب اس نے ایک اچھا فیصلہ سنایا تھا۔ عدلیہ کی آزادی کیلئے جو تحریک چلی تھی وہ عدلیہ کی آزادی کیلئے تھی نہ کہ چیف جسٹس کیلئے۔ 1999ءمیں جب ایمرجنسی لگی تو مشرف سے حلف لینے والے افتخار چودھری بھی تھے ۔ موصوف انکے پی سی او میں کام کر تے رہے۔ عدلیہ سیاست سے آزاد ہونی چاہئے۔ پورے ملک میں چیف صاحب کے حامیوں میں سے ایک بھی ایسا نہیں ملے گا جو عدالتی نظام میں کرپشن کے خاتمے کی بات کرے۔ اب انتخابی اصلاحات کیلئے نہیں بلکہ پورے کرپٹ اور فرسودہ نظام کے خاتمے اور انقلاب کیلئے اٹھیں گے۔ ہمارا دھرنا بھی پرامن تھا اور ایک کروڑ نمازی بھی پرامن رہیں گے۔ اسلحہ کی اجازت کسی کو نہیں دی جائیگی۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ایک کروڑ نمازیوں سے جماعت کروانے کی بجائے ان سے ووٹ ڈلوا لیں تو تبدیلی آجائیگی۔ اسکا جواب یہ ہے کہ موجودہ بد عنوان نظام میں ایک تو کیا دو کروڑ افراد بھی ووٹ ڈالیں تب بھی تبدیلی نہیں آسکتی۔ عمران خان 75 لاکھ ووٹ لیکر صرف 30 سیٹیں حاصل کر پائے، کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی جیت ہی نہیں سکتا۔ گذشتہ روز بیان میں انہوں نے کہا لوگوں کے پاس فیس ادا کرنے، بل ادا کرنے کے پیسے نہیں اور لوگ خودکشیاں کررہے ہیں اور حرام کھا رہے ہیں۔ میں پوری قوم کو باہر سڑکوں پر دیکھنا چاہتا ہوں اور میں فائنل راﺅنڈ میں انکے اندر موجود ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن بھی ٹوٹل فراڈ کا نام ہے، جو اپنی وفاقی کابینہ کو اختیار نہیں دیتے وہ تحصیلوں تک کس طرح اختیارات کو تقسیم کریں گے۔ انقلاب کی ”کال“ کے بعد کوئی معاہدہ نہیں ہو گا، کرپٹ لوگ سیدھے جیل میں جائیں گے اور عوام کو اختیار منتقل کریں گے۔ ہم ہر ڈویژن کو ایک صوبہ بنائیںگے، اوپر سے نیچے تک اختیارات تقسیم کیے جائیں گے۔ اگر مجرم ڈاکٹر طاہر القادری ہوا تو اس کو بھی سزا ہو گی اور اگر نوازشریف یا آصف علی زرداری ہوا تو وہ بھی کٹہرے میں ہو گا۔
طاہر القادری

epaper

ای پیپر-دی نیشن