• news

سندھ ہائیکورٹ: مشرف کا نام ای سی ایل میں برقرار رکھنے کی درخواست مسترد، نکالنے پر فیصلہ 23 دسمبر تک موخر

کراچی (وقائع نگار) سندھ ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں برقرار رکھنے کی درخواست مسترد کر دی جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ 23 دسمبر تک مؤخر کر دیا۔ گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست گزار مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا پرویز مشرف پر آرٹیکل 6سمیت دیگر اہم مقدمات درج ہیں لہذا عدالت پرویز مشرف کا نام مستقل بنیاد پر ای سی ایل پر برقرار رکھنے کا حکم جاری کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پرویز مشرف کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی سپیشل کورٹ سماعت کررہی ہے اس لئے اس درخواست پر فیصلہ دینا سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف درخواست مسترد کردی جبکہ سندھ ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل عبدالقادر ہالیپوتہ نے مؤقف اختیار کیا عدالت نے عبوری ضمانت دیتے ہوئے حکم دیا تھا ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے تک انہیں باہر نہ جانے دیا جائے، اب تمام مقدمات میں ضمانت ہوچکی ہے، اس کے باوجود پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں رکھا گیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے  کہا پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں عدالت نے نہیں ڈلوایا حکومت نے ڈلوایا ہے، اس لئے آپ حکومت کے پاس جائیں۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا سابق صدر پرویز مشرف ای سی ایل میں نہیں بلکہ آرٹیکل 6کے تحت کئی مقدمات میں مطلوب ہیں، قانون کے مطابق عدالت کو کسی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ پرویز مشرف کی عبوری ضمانت دو بنیادوں پر دی گئی تھیں ایک میں وہ مچلکے جمع کراچکے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت کے بعد فیصلہ 23دسمبر تک مؤخر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن