1984ء کے سکھ کش فسادات سونیا کیخلاف مقدمہ، امریکی عدالت نے 2 جنوری تک جواب طلب کر لیا
نیویارک (نمائندہ خصوصی + اے پی پی) امریکہ کی فیڈرل کورٹ نے امریکہ میں مقیم سکھوں کی طرف سے دائرمقدمہ میں بھارتی حکمران جماعت کانگرس کی صدر سونیا گاندھی سے 2 جنوری تک جواب طلب کر لیا۔ سکھ فار جسٹس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایس ایف جے نامی تنظیم نے امریکی عدالت میں دائر مقدمہ میں موقف اختیار کیا ہے سونیا گاندھی 1984ء میں سکھ کش فسادات میں ملوث کانگرس رہنمائوں اور سرکاری حکام کو نہ صرف تحفظ دے رہی ہے بلکہ ٹکٹ اور ترقیوں کی صورت میں ان پر نوازشات بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 38 صفحات پر مبنی درخواست میں کہا گیا ہے سونیا گاندھی نے یہ اقدامات سوچ سمجھ کر کئے ہیں اورانہیں ان پر سزا دی جائے۔ سکھ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے انکے مقدمہ دائر کرانے کے بعد امریکی عدالت کی طرف سے سونیا گاندھی کو سمن بھی وصول کرائے گئے ہیں لیکن سونیا گاندھی کے وکلاء نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے۔ واضح رہے سکھس فارجسٹس نامی تنظیم نے دعویٰ اس امریکی قانون کے تحت دائر کیا ہے جس کے مطابق امریکہ سے باہر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین بھی داد رسی کیلئے امریکی عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔