لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کالا قانون ہے‘ الیکشن کمشن‘ ہائیکورٹ نوٹس لے: متحدہ
کراچی(خصوصی رپورٹر + نوائے وقت نیوز)متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) ارکان سندھ اسمبلی نے پیر کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تیسری ترمیم کے لیے قائم مقام گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈی ننس کے خلاف ناصرف سندھ اسمبلی بلڈنگ کے اندر اور پریس کلب پر احتجاج کیا بلکہ اسمبلی بلڈنگ سے پریس کلب تک احتجاجی مارچ بھی کیا۔انہوں نے آرڈی ننس کوکالا قانون قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدالت عالیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔اس ضمن میں پیرکوسندھ اسمبلی بلڈنگ میں ایم کیو ایم کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں مذکورہ آرڈی ننس کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ اسمبلی کے فلور سمیت ہر فورم پر بلدیاتی آرڈی ننس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا اور اکثریت کی بنیاد پر پیپلزپارٹی حکومت کو من مانے فیصلے نہیں کرنے دیئے جائیں گے۔ عدلیہ سے رابطہ کرکے بلدیاتی آرڈی ننس کے خلاف پٹیشن بھی دائر کی جائے گی۔اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی نے سندھ اسمبلی میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈاٹھارکھے تھے،جن پر سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈی ننس میں ترمیم نامنظورسمیت دیگرعبارات درج تھیںجبکہ ایم کیوایم کے ارکان سندھ اسمبلی نے بلدیاتی آرڈیننس میں ترمیم کے حوالے سندھ حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔اس موقع پر سیدسرداراحمد اور خواجہ اظہار الحسن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ سندھ مذکورہ آرڈی ننس کالا قانون ہے، جو عوام کی امنگوں کے خلاف ہے۔ یہ آرڈی ننس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعہ حد بندی کرنے والے افسران کو بے پناہ اختیارات دے دیئے گئے ہیں کہ وہ کسی بھی دیہی علاقے کو شہری علاقے کا درجہ دے سکتے ہیں ۔ آرڈیننس کو 16 ستمبر 2013ء سے نافذ العمل قرار دیا گیا ہے ۔ یہ لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے ۔ اس آرڈیننس کے ذریعے سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات سے قبل نتائج پر اثر ہونے کی کوشش کررہی ہے۔ سندھ کی شہری اور دیہی آبادی کی تقسیم کی جارہی ہے۔ ہم موجودہ آرڈیننس کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے سندھ اسمبلی سے کراچی پریس کلب تک پیدل مارچ کیا اور پریس کلب پہنچ کر سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔