سندھ میں بلدیاتی انتخابات ۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کیلئے فنکشنل لیگ خم ٹھونک کر میدان میں آ گئی
کراچی (نوائے وقت رپورٹ + اے این این) سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کیلئے فنکشنل لیگ خم ٹھونک کر میدان میں آ گئی۔ پیر پگاڑا کی ہدایت پر انتخابی اتحاد کی تشکیل کیلئے پیر صدر الدین راشدی متحرک ہو گئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مختلف جماعتوں کے رہنمائوں سے رابطے کر لئے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر سے فون پر سیاسی تبادلہ خیال کیا جس کے بعد گزشتہ شام جام ہائوس میں مسلم لیگ فنکشنل کے رہنمائوں ارباب غلام رحیم، پیر صدرالدین راشدی، نصرت سحر عباسی اور ایم کیو ایم کے رہنمائوں ڈاکٹر صغیر احمد، وسیم اختر، سید سردار احمد اور خواجہ اظہار کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بلدیاتی انتخابات کیلئے دونوں جماعتوں میں اتحاد اور تعاون کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء جام مدد علی کی رہائشگاہ پر فنکشنل لیگ کے رہنمائوں کا ملاقات سے قبل اہم اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی گئی، اجلاس کی صدارت پیر صدر الدین راشدی نے کی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل امتیاز شیخ کے اختیارات کم کرکے سیکرٹری اطلاعات جام مدد علی کو اہم ٹاسک دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ متحدہ سے مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ فنکشنل کے صدر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا سندھ اسمبلی اور نمائندوں کی موجودگی کے باوجود بلدیاتی نظام کیلئے آرڈیننس جاری کئے جا رہے ہیں۔ اسمبلی کے ہوتے آرڈیننس لانا غیرقانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی آرڈیننس کے ذریعے رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ پارٹی رہنما مظفر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ میں ڈپٹی کمشنر اور کمشنرز نے حلقہ بندیوں کے دوران آرائش کا خیال نہیں رکھا‘ حلقہ بندیوں کا اختیار جوڈیشل مجسٹریٹس کے پاس ہونا چاہئے تھا۔ حلقہ بندیاں اور انکی اپیلیں بھی ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز نے کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا ہے کہ اسمبلی کی موجودگی میں بلدیاتی آرڈیننس جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ اسمبلی اجلاس بلا کر اسکے ذریعے بل کو منظور کیا جانا انتہائی جلدی میں کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا بل میں متعدد دیگر ترامیم کی گئیں اور خود ہی ان ترامیم کو ختم کیا گیا۔